1 اَے میرے بیٹو! باپ کی تربِیت پر کان لگاؤاور فہم حاصِل کرنے کے لِئے توجُّہ کرو۔
2 کیونکہ مَیں تُم کو اچھّی تلقِین کرتا ہُوں۔تُم میری تعلِیم کو ترک نہ کرنا۔
3 کیونکہ مَیں بھی اپنے باپ کا بیٹا تھااور اپنی ماں کی نِگاہ میں نازُک اور اکیلا لاڈلا۔
4 باپ نے مُجھے سِکھایا اور مُجھ سے کہامیری باتیں تیرے دِل میں رہیں۔میرے فرمان بجا لا اور زِندہ رہ۔
5 حِکمت حاصِل کر ۔ فہم حاصِل کر۔بُھولنا مت اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہونا۔
6 حِکمت کو ترک نہ کرنا ۔ وہ تیری حِفاظت کرے گی۔اُس سے مُحبّت رکھنا ۔ وہ تیری نِگہبان ہو گی۔
7 حِکمت افضل اصل ہے ۔ پس حِکمت حاصِل کربلکہ اپنے تمام حاصِلات سے فہم حاصِل کر۔
8 اُس کی تعظِیم کر ۔ وہ تُجھے سرفراز کرے گی۔جب تُو اُسے گلے لگائے گا وہ تُجھے عِزّت بخشے گی۔
9 وہ تیرے سر پر زِینت کا سِہرا باندھے گی اور تُجھ کو جمال کا تاج عطا کرے گی۔
10 اَے میرے بیٹے! سُن اور میری باتوں کو قبُول کراور تیری زِندگی کے دِن بُہت سے ہوں گے۔
11 مَیں نے تُجھے حِکمت کی راہ بتائی ہے اور راہِ راست پر تیری راہنُمائی کی ہے
12 جب تُو چلے گا تیرے قدم کوتاہ نہ ہوں گے اور اگرتُو دَوڑے تو ٹھوکر نہ کھائے گا۔
13 تربِیّت کو مضبُوطی سے پکڑے رہ ۔ اُسے جانے نہ دے۔اُس کی حِفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔
14 شرِیروں کے راستہ میں نہ جانا اور بُرے آدمِیوں کی راہ میں نہ چلنا۔
15 اُس سے بچنا ۔ اُس کے پاس سے نہ گُذرنا ۔اُس سے مُڑ کر آگے بڑھ جانا۔
16 کیونکہ وہ جب تک بُرائی نہ کر لیں سوتے نہیں۔اور جب تک کِسی کو گِرا نہ دیں اُن کی نِیند جاتی رہتی ہے۔
17 کیونکہ وہ شرارت کی روٹی کھاتے اور ظُلم کی مَے پِیتے ہیں۔
18 لیکن صادِقوں کی راہ نُورِ سحر کی مانِند ہے جِس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔
19 شرِیروں کی راہ تارِیکی کی مانِند ہے۔وہ نہیں جانتے کہ کِن چِیزوں سے اُن کو ٹھوکر لگتی ہے۔
20 اَے میرے بیٹے! میری باتوں پر توجُّہ کر۔ میرے کلام پر کان لگا۔
21 اُس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔اُس کو اپنے دِل میں رکھ۔
22 کیونکہ جو اِس کو پا لیتے ہیں یہ اُن کی حیات اور اُن کے سارے جِسم کی صِحت ہے۔
23 اپنے دِل کی خُوب حِفاظت کرکیونکہ زِندگی کا سرچشمہ وُہی ہے۔
24 کج گو مُنہ تُجھ سے الگ رہے۔ دروغ گو لب تُجھ سے دُور ہوں۔
25 تیری آنکھیں سامنے ہی نظر کریں اور تیری پلکیں سِیدھی رہیں۔
26 اپنے پاؤں کے راستہ کو ہموار بنااور تیری سب راہیں قائِم رہیں۔
27 نہ دہنے مُڑ نہ بائیں اور پاؤں کو بدی سے ہٹا لے۔