1 تُو شرِیروں پر رشک نہ کرنااور اُن کی صُحبت کی خواہش نہ رکھنا
2 کیونکہ اُن کے دِل ظُلم کی فِکر کرتے ہیں اور اُن کے لب شرارت کا چرچا۔
3 حِکمت سے گھر تعمِیر کِیا جاتا ہے اور فہم سے اُس کو قِیام ہوتا ہے۔
4 اورعِلم کے وسِیلہ سے کوٹھریاں نفِیس و لطِیف مال سے معمُور کی جاتی ہیں۔
5 دانا آدمی زورآور ہے بلکہ صاحِب ِعِلم کا زور بڑھتا رہتا ہے
6 کیونکہ تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر سکتا ہے اور صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔
7 حِکمت احمق کے لِئے بُہت بُلند ہے۔وہ پھاٹک پر مُنہ نہیں کھول سکتا۔
8 جو بدی کے منصُوبے باندھتا ہے فِتنہ انگیز کہلائے گا۔
9 حماقت کا منصُوبہ بھی گُناہ ہے اور ٹھٹّھا کرنے والے سے لوگوں کو نفرت ہے۔
10 اگرتُو مُصِیبت کے دِن بے دِل ہو جائے تو تیری طاقت بُہت کم ہے۔
11 جو قتل کے لِئے گھسِیٹے جاتے ہیں اُن کو چُھڑا۔جو مارے جانے کو ہیں اُن کو حوالہ نہ کر۔
12 اگرتُو کہے دیکھو ہم کو یہ معلُوم نہ تھاتو کیا دِلوں کو جانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟اور کیا تیری جان کا نِگہبان یہ نہیں جانتا؟اور کیا وہ ہر شخص کو اُس کے کام کے مُطابِق اجر نہ دے گا؟
13 اَے میرے بیٹے! تُو شہد کھا کیونکہ وہ اچھّا ہے اور شہد کا چھتّا بھی کیونکہ وہ تُجھے مِیٹھا لگتا ہے۔
14 حِکمت بھی تیری جان کے لِئے اَیسی ہی ہو گی۔اگر وہ تُجھے مِل جائے تو تیرے لِئے اجر ہو گااور تیری آس نہیں ٹُوٹے گی۔
15 اَے شریرتُو صادِق کے گھر کی گھات میں نہ بَیٹھنا۔ اُس کی آرام گاہ کو غارت نہ کرنا۔
16 کیونکہ صادِق سات بار گِرتا ہے اور پِھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شرِیر بلا میں گِر کر پڑا ہی رہتا ہے۔
17 جب تیرا دُشمن گِر پڑے تو خُوشی نہ کرنااور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دِل شاد نہ ہونا
18 مبادا خُداوند اِسے دیکھ کر ناراض ہواور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔
19 تُو بدکرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہواور شرِیروں پر رشک نہ کر۔
20 کیونکہ بدکردار کے لِئے کُچھ اجر نہیں۔ شرِیروں کا چراغ بُجھا دِیا جائے گا۔
21 اَے میرے بیٹے! خُداوند سے اور بادشاہ سے ڈراور مُفسِدوں کے ساتھ صُحبت نہ رکھ
22 کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آئے گی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کوکَون جانتا ہے؟
23 یہ بھی داناؤں کے اقوال ہیں:-عدالت میں طرف داری کرنا اچھّا نہیں۔
24 جو شرِیر سے کہتا ہے تُو صادِق ہے لوگ اُس پر لَعنت کریں گے اور اُمّتیں اُس سے نفرت رکھّیں گی ۔
25 لیکن جو اُس کو ڈانٹتے ہیں خُوش ہوں گے اور اُن کو بڑی برکت مِلے گی۔
26 جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔
27 اپنا کام باہر تیّار کر۔اُسے اپنے لِئے کھیت میں درُست کر لے اور اُس کے بعد اپنا گھر بنا۔
28 بے سبب اپنے ہمسایہ کے خِلاف گواہی نہ دینا اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔
29 یُوں نہ کہہ مَیں اُس سے وَیسا ہی کرُوں گا جَیسا اُس نے مُجھ سے کِیا۔مَیں اُس آدمی سے اُس کے کام کے مُطابِق سلُوک کرُوں گا۔
30 مَیں کاہِل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکِستان کے پاس سے گُذرا
31 اور دیکھو وہ سب کا سب کانٹوں سے بھرا تھااوربِچھُّو بُوٹی سے ڈھکا تھااور اُس کی سنگِین دِیوار گِرائی گئی تھی۔
32 تب مَیں نے دیکھا اور اُس پرخُوب غَور کِیا۔ ہاں مَیں نے اُس پر نِگاہ کی اورعِبرت پائی۔
33 تھوڑی سی نِیند۔ ایک اَور جھپکی۔ ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ۔
34 اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مُسلّح آدمی کی طرح آ پڑے گی