1 نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔
2 داناؤں کی زُبان عِلم کا درُست بیان کرتی ہے۔ پر احمقوں کا مُنہ حماقت اُگلتا ہے۔
3 خُداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نِگران ہیں۔
4 صِحت بخش زُبان حیات کا درخت ہے پر اُس کی کج گوئی رُوح کی شِکستگی کا باعِث ہے۔
5 احمق اپنے باپ کی تربِیّت کوحِقیر جانتا ہے پر تنبِیہ کا لِحاظ رکھنے والا ہوشیار ہو جاتا ہے۔
6 صادِق کے گھر میں بڑا خزانہ ہے پر شرِیر کی آمدنی میں پریشانی ہے۔
7 داناؤں کے لب عِلم پَھیلاتے ہیں پر احمقوں کے دِل اَیسے نہیں۔
8 شرِیروں کے ذبِیحہ سے خُداوند کو نفرت ہے پر راست کار کی دُعا اُس کی خُوشنُودی ہے۔
9 شرِیروں کی روِش سے خُداوند کو نفرت ہے پر وہ صداقت کے پَیرو سے مُحبّت رکھتا ہے۔
10 راہ سے بھٹکنے والے کے لِئے سخت تادِیب ہے اور تنبِیہ سے نفرت کرنے والا مَرے گا۔
11 جب پاتال اور جہنّم خُداوند کے حضُور کُھلے ہیں تو بنی آدم کے دِل کا کیاذِکر؟
12 ٹھٹّھاباز تنبِیہ کو دوست نہیں رکھتا اور داناؤں کی مجلِس میں ہرگِز نہیں جاتا۔
13 خُوش دِلی خندہ رُوئی پَیدا کرتی ہے پر دِل کی غمگِینی سے اِنسان شِکستہ خاطِر ہوتا ہے۔
14 صاحب ِفہم کا دِل عِلم کا طالِب ہے پر احمقوں کی خُوراک حماقت ہے۔
15 مُصِیبت زدہ کے تمام ایّام بُرے ہیں پر خُوش دِل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔
16 تھوڑا جو خُداوند کے خَوف کے ساتھ ہواُس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بِہتر ہے۔
17 مُحبّت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہُوئے بَیل سے بِہتر ہے۔
18 غضب ناک آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے پر جو قہر میں دِھیما ہے جھگڑا مِٹاتا ہے۔
19 کاہِل کی راہ کانٹوں کی آڑ سی ہے پر راست کاروں کی روِش شاہراہ کی مانِند ہے۔
20 دانا بیٹا باپ کوخُوش رکھتا ہے پر احمق اپنی ماں کی تحقِیر کرتا ہے۔
21 بے عقل کے لِئے حماقت شادمانی کا باعِث ہے پر صاحبِ فہم اپنی روِش کو درُست کرتا ہے۔
22 صلاح کے بغَیر اِرادے پُورے نہیں ہوتے پر صلاح کاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں۔
23 آدمی اپنے مُنہ کے جواب سے مسرُور ہوتا ہے اور باموقع بات کیا خُوب ہے!
24 دانا کے لِئے زِندگی کی راہ اُوپر کو جاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔
25 خُداوند مغرُوروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائِم کرتا ہے۔
26 بُرے منصُوبوں سے خُداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندِیدہ ہے۔
27 نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر وہ جِس کو رِشوت سے نفرت ہے زِندہ رہے گا۔
28 صادِق کا دِل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شرِیروں کا مُنہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔
29 خُداوند شرِیروں سے دُور ہے پر وہ صادِقوں کی دُعا سُنتا ہے۔
30 آنکھوں کا نُور دِل کو خُوش کرتا ہے اور خُوش خبری ہڈِّیوں میں فربہی پَیدا کرتی ہے۔
31 جو زِندگی بخش تنبِیہ پر کان لگاتا ہے داناؤں کے درمیان سکُونت کرے گا۔
32 تربِیت کو ردّ کرنے والا اپنی ہی جان کا دُشمن ہے پر تنبِیہ پر کان لگانے والا فہم حاصِل کرتا ہے۔
33 خُداوند کا خَوف حِکمت کی تربِیّت ہے اور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔