1 داناعَورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔
2 راست رَو خُداوند سے ڈرتا ہے پر کج رَو اُس کی حقارت کرتا ہے۔
3 احمق میں سے غرُور پُھوٹ نِکلتا ہے پر دانِش مندوں کے لب اُن کی نِگہبانی کرتے ہیں۔
4 جہاں بَیل نہیں وہاں چَرنی صاف ہے لیکن غّلہ کی افزایش بَیل کے زور سے ہے۔
5 دِیانت دار گواہ جُھوٹ نہیں بولتا لیکن جُھوٹا گواہ جُھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔
6 ٹھٹّھاباز حِکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتالیکن صاحبِ فہم کو عِلم آسانی سے حاصِل ہوتا ہے۔
7 احمق سے کنارہ کرکیونکہ تُو اُس میں عِلم کی باتیں نہیں پائے گا۔
8 ہوشیار کی حِکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حماقت دھوکا ہے۔
9 احمق گُناہ کر کے ہنستے ہیں پر راست کاروں میں رضامندی ہے۔
10 اپنی تلخی کو دِل ہی خُوب جانتا ہے اور بیگانہ اُس کی خُوشی میں دخل نہیں رکھتا۔
11 شرِیر کا گھر برباد ہو جائے گا پر راست آدمی کا خَیمہ آباد رہے گا۔
12 اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کوسِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔
13 ہنسنے میں بھی دِل غمگِین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے۔
14 برگشتہ دِل اپنی روِش کا اجر پاتا ہے اور نیک آدمی اپنے کام کا۔
15 نادان ہر بات کا یقِین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔
16 دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجُھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔
17 زُود رنج بے وُقُوفی کرتا ہے اوربُرے منصُوبے باندھنے والا گھِنَونا ہے۔
18 نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر عِلم کا تاج ہے۔
19 شرِیر نیکوں کے سامنے جُھکتے ہیں اور خبِیث صادِقوں کے دروازوں پر۔
20 کنگال سے اُس کا ہمسایہ بھی بیزار ہے پر مال دار کے دوست بُہت ہیں۔
21 اپنے ہمسایہ کو حِقیر جاننے والا گُناہ کرتا ہے لیکن کنگال پر رحم کرنے والا مُبارک ہے۔
22 کیا بدی کے مُوجِد گُمراہ نہیں ہوتے؟ پر شفقت اور سچّائی نیکی کے مُوجِد کے لِئے ہیں۔
23 ہر طرح کی محِنت میں نفع ہے پر مُنہ کی باتوں میں محض مُحتاجی ہے۔
24 داناؤں کا تاج اُن کی دَولت ہے پر احمقوں کی حماقت ہی حماقت ہے۔
25 سچّا گواہ جان بچانے والا ہے پر دروغ گو دغابازی کرتا ہے۔
26 خُداوند کے خَوف میں قوِی اُمّید ہے اور اُس کے فرزندوں کو پناہ کی جگہ مِلتی ہے۔
27 خُداوند کا خَوف حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہے۔
28 رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے پر لوگوں کی کمی میں حاکِم کی تباہی ہے۔
29 جو قہر کرنے میں دِھیما ہے بڑا عقل مند ہے پر وہ جو جھکّی ہے حماقت کو بڑھاتا ہے۔
30 مُطمئِن دِل جِسم کی جان ہے لیکن حسد ہڈِّیوں کی بوسِیدگی ہے۔
31 مِسکِین پر ظُلم کرنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اُس کی تعظِیم کرنے والا مُحتاجوں پر رحم کرتا ہے۔
32 شرِیر اپنی شرارت میں پست کِیا جاتا ہے لیکن صادِق مَرنے پر بھی اُمیدوار ہے۔
33 حِکمت عقل مند کے دِل میں قائِم رہتی ہے پر احمقوں کا دِلی راز فاش ہو جاتا ہے۔
34 صداقت قَوم کو سرفرازی بخشتی ہے پر گُناہ سے اُمّتوں کی رُسوائی ہے۔
35 عقل مند خادِم پر بادشاہ کی نظرِ عنایت ہے پر اُس کا قہر اُس پر ہے جو رسُوائی کا باعِث ہے۔