1 مُردہ مکھّیاں عطّار کے عِطر کو بدبُودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حِکمت و عِزّت کو مات کر دیتی ہے۔
2 دانِشور کا دِل اُس کے دہنے ہاتھ ہے پر احمق کا دِل اُس کی بائِیں طرف۔
3 ہاں احمق جب راہ چلتا ہے تو اُس کی عقل اُڑ جاتی ہے اور وہ سب سے کہتا ہے کہ مَیں احمق ہُوں۔
4 اگر حاکِم تُجھ پر قہر کرے تو اپنی جگہ نہ چھوڑ کیونکہ برداشت بڑے بڑے گُناہوں کو دبا دیتی ہے۔
5 ایک زبُونی ہے جو مَیں نے دُنیا میں دیکھی ۔ گویا وہ ایک خطا ہے جو حاکِم سے سرزد ہوتی ہے۔
6 حماقت بالا نشِین ہوتی ہے پردَولت مند نِیچے بَیٹھتے ہیں۔
7 مَیں نے دیکھا کہ نَوکر گھوڑوں پر سوار ہو کر پِھرتے ہیں اور سردار نَوکروں کی مانِند زمِین پر پَیدل چلتے ہیں۔
8 گڑھا کھودنے والا اُسی میں گِرے گا اور دِیوار میں رخنہ کرنے والے کو سانپ ڈسے گا۔
9 جو کوئی پتّھروں کو کاٹتا ہے اُن سے چوٹ کھائے گا اورجو لکڑی چِیرتا ہے اُس سے خطرہ میں ہے۔
10 اگر کُلہاڑا کُند ہے اور آدمی دھار تیز نہ کرے تو بُہت زور لگانا پڑتا ہے پر حِکمت ہدایت کے لِئے مُفِید ہے۔
11 اگر سانپ نے افسُون سے پہلے ڈسا ہے تو افسُون گر کوکُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔
12 دانِش مند کے مُنہ کی باتیں لطِیف ہیں پر احمق کے ہونٹ اُسی کو نِگل جاتے ہیں۔
13 اُس کے مُنہ کی باتوں کی اِبتدا حماقت ہے اور اُس کی باتوں کی اِنتہا فِتنہ انگیز ابلہی۔
14 احمق بھی بُہت سی باتیں بناتا ہےپر آدمی نہیں بتاسکتا ہے کہ کیا ہو گا اور جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا اُسے کَون سمجھا سکتا ہے؟۔
15 احمق کی مِحنت اُسے تھکاتی ہے کیونکہ وہ شہر کو جانابھی نہیں جانتا۔
16 اَے مُملِکت تُجھ پر افسوس جب نابالِغ تیرا بادشاہ ہواور تیرے سردار صُبح کو کھائیں۔
17 نیک بخت ہے تُو اَے سرزمِین جب تیرا بادشاہ شرِیف زادہ ہو اور تیرے سردار مُناسِب وقت پر توانائی کے لِئے کھائیں اور نہ اِس لِئے کہ بد مست ہوں۔
18 کاہِلی کے سبب سے کڑیاں جُھک جاتی ہیں اور ہاتھوں کے ڈِھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے۔
19 ہنسنے کے لِئے لوگ ضِیافت کرتے ہیں اور مَے جان کوخُوش کرتی ہے اور رُوپیہ سے سب مقصد پُورے ہوتے ہیں۔
20 تُو اپنے دِل میں بھی بادشاہ پر لَعنت نہ کر اور اپنی خواب گاہ میں بھی مال دار پر لَعنت نہ کر کیونکہ ہوائی چِڑیابات کو لے اُڑے گی اور پردار اُس کو کھول دے گا۔