9 سو داؤُد کے جوانوں نے جا کر نابا ل سے داؤُد کا نام لے کر یہ باتیں کہِیں اور چُپ ہو رہے۔
10 نابا ل نے داؤُد کے خادِموں کو جواب دِیا کہ داؤُد کَون ہے؟ اور یسّی کا بیٹا کَون ہے؟ اِن دِنوں بُہت سے نَوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں۔
11 کیا مَیں اپنی روٹی اور پانی اور ذبِیحے جو مَیں نے اپنے کترنے والوں کے لِئے ذبح کِئے ہیں لے کر اُن لوگوں کو دُوں جِن کو مَیں نہیں جانتا کہ وہ کہاں کے ہیں؟۔
12 سو داؤُد کے جوان اُلٹے پاؤں پِھرے اور لَوٹ گئے اور آ کر یہ سب باتیں اُسے بتائِیں۔
13 تب داؤُد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو ۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اورداؤُد نے بھی اپنی تلوار حمائِل کی ۔ سو قرِیباً چار سَو جوان داؤُد کے پِیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔
14 اور جوانوں میں سے ایک نے نابا ل کی بِیوی ابِیجیل سے کہا کہ دیکھ داؤُد نے بیابان سے ہمارے آقا کو مُبارک باد دینے کو قاصِد بھیجے پر وہ اُن پر جُھنجھلایا۔
15 لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نُقصان نہیں ہُؤا اور مَیدانوں میں جب تک ہم اُن کے ساتھ رہے ہماری کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی۔