1 اَے بِیوِیو! تُم بھی اپنے اپنے شَوہر کے تابِع رہو۔
2 اِس لِئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تَو بھی تُمہارے پاکِیزہ چال چلن اور خَوف کو دیکھ کر بغَیرکلام کے اپنی اپنی بِیوی کے چال چلن سے خُدا کی طرف کِھنچ جائیں۔
3 اور تُمہارا سِنگار ظاہِری نہ ہو یعنی سر گُوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے پہننا۔
4 بلکہ تُمہاری باطِنی اور پوشِیدہ اِنسانیّت حِلم اور مِزاج کی غُربت کی غَیر فانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خُدا کے نزدِیک اِس کی بڑی قدر ہے۔
5 اور اگلے زمانہ میں بھی خُدا پر اُمّید رکھنے والی مُقدّس عَورتیں اپنے آپ کو اِسی طرح سنوارتی اور اپنے اپنے شَوہر کے تابِع رہتی تِھیں۔
6 چُنانچہ سار ہ ابرہا م کے حُکم میں رہتی اور اُسے خُداوند کہتی تھی ۔ تُم بھی اگر نیکی کرو اور کِسی ڈراوے سے نہ ڈرو تو اُس کی بیٹِیاں ہُوئِیں۔
7 اَے شَوہرو! تُم بھی بِیوِیوں کے ساتھ عقل مندی سے بسر کرو اور عَورت کو نازک ظرف جان کر اُس کی عِزّت کرو اور یُوں سمجھو کہ ہم دونوں زِندگی کی نِعمت کے وارِث ہیں تاکہ تُمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔
8 غرض سب کے سب یک دِل اور ہمدرد رہو ۔ برادرانہ مُحبّت رکھّو ۔ نرم دِل اور فروتن بنو۔
9 بدی کے عِوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تُم برکت کے وارِث ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔
10 چُنانچہجو کوئی زِندگی سے خُوش ہونااور اچھّے دِن دیکھناچاہےوہ زُبان کو بدی سےاور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔
11 بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔صُلح کا طالِب ہو اور اُس کی کوشِش میں رہے۔
12 کیونکہ خُداوند کی نظر راست بازوں کی طرف ہےاور اُس کے کان اُن کی دُعا پر لگے ہیں۔مگر بدکار خُداوند کی نِگاہ میں ہیں۔
13 اگر تُم نیکی کرنے میں سرگرم ہو تو تُم سے بدی کرنے والا کَون ہے؟۔
14 اور اگر راست بازی کی خاطِر دُکھ سہو بھی تو تُم مُبارک ہو ۔ نہ اُن کے ڈرانے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ۔
15 بلکہ مسِیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدّس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمّید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لِئے ہر وقت مُستعِد رہو مگر حِلم اور خَوف کے ساتھ۔
16 اور نیّت بھی نیک رکھّو تاکہ جِن باتوں میں تُمہاری بدگوئی ہوتی ہے اُن ہی میں وہ لوگ شرمِندہ ہوں جو تُمہارے مسِیحی نیک چال چلن پر لَعن طَعن کرتے ہیں۔
17 کیونکہ اگر خُدا کی یِہی مرضی ہو کہ تُم نیکی کرنے کے سبب سے دُکھ اُٹھاؤ تو یہ بدی کرنے کے سبب سے دُکھ اُٹھانے سے بِہتر ہے۔
18 اِس لِئے کہ مسِیح نے بھی یعنی راست باز نے ناراستوں کے لِئے گُناہوں کے باعِث ایک بار دُکھ اُٹھایا تاکہ ہم کو خُدا کے پاس پُہنچائے ۔ وہ جِسم کے اِعتبار سے تو مارا گیا لیکن رُوح کے اِعتبار سے زِندہ کِیا گیا۔
19 اِسی میں اُس نے جا کر اُن قَیدی رُوحوں میں مُنادی کی۔
20 جو اُس اگلے زمانہ میں نافرمان تِھیں جب خُدا نُوح کے وقت میں تحمُّل کر کے ٹھہرا رہا تھا اور وہ کشتی تیّار ہو رہی تھی جِس پر سوار ہو کر تھوڑے سے آدمی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسِیلہ سے بچِیں۔
21 اور اُسی پانی کا مُشابِہ بھی یعنی بپتِسمہ یِسُوع مسِیح کے جی اُٹھنے کے وسِیلہ سے اب تُمہیں بچاتا ہے ۔ اُس سے جِسم کی نجاست کا دُور کرنا مُراد نہیں بلکہ خالِص نیّت سے خُدا کا طالِب ہونا مُراد ہے۔
22 وہ آسمان پر جا کر خُدا کی د ہنی طرف بَیٹھا ہے اور فرِشتے اور اِختیارات اور قُدرتیں اُس کے تابِع کی گئی ہیں۔