11 اب اُٹھ اسِیروں یعنی اپنی قَوم کے لوگوں کے پاس جا اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے خواہ وہ سُنیں خواہ نہ سُنیں۔
12 اور رُوح نے مُجھے اُٹھا لِیا اور مَیں نے اپنے پِیچھے ایک بڑی کڑک کی آواز سُنی جو کہتی تھی کہ خُداوند کا جلال اُس کے مسکن سے مُبارک ہو۔
13 اور جان داروں کے پروں کے ایک دُوسرے سے لگنے کی آواز اور اُن کے مُقابِل پہیوں کی آواز اور ایک بڑے دھڑاکے کی آواز سُنائی دی۔
14 اور رُوح مُجھے اُٹھا کر لے گئی ۔ سو مَیں تلخ دِل اور غضبناک ہو کر روانہ ہُؤا اور خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر غالِب تھا۔
15 اور مَیں تل ابِیب میں اسِیروں کے پاس جو نہرِ کبار کے کنارے بستے تھے پُہنچا اور جہاں وہ رہتے تھے مَیں سات دِن تک اُن کے درمِیان پریشان بَیٹھا رہا۔
16 اور سات دِن کے بعد خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
17 کہ اَے آدم زاد مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نِگہبان مُقرّر کِیا ۔ پس تُو میرے مُنہ کا کلام سُن اور میری طرف سے اُن کو آگاہ کر دے۔