دانی ایل 6:18-24 URD

18 تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔

19 اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔

20 اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا ۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟۔

21 تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔

22 میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔

23 پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں ۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔

24 اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔