12 دانِش مند کے مُنہ کی باتیں لطِیف ہیں پر احمق کے ہونٹ اُسی کو نِگل جاتے ہیں۔
13 اُس کے مُنہ کی باتوں کی اِبتدا حماقت ہے اور اُس کی باتوں کی اِنتہا فِتنہ انگیز ابلہی۔
14 احمق بھی بُہت سی باتیں بناتا ہےپر آدمی نہیں بتاسکتا ہے کہ کیا ہو گا اور جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا اُسے کَون سمجھا سکتا ہے؟۔
15 احمق کی مِحنت اُسے تھکاتی ہے کیونکہ وہ شہر کو جانابھی نہیں جانتا۔
16 اَے مُملِکت تُجھ پر افسوس جب نابالِغ تیرا بادشاہ ہواور تیرے سردار صُبح کو کھائیں۔
17 نیک بخت ہے تُو اَے سرزمِین جب تیرا بادشاہ شرِیف زادہ ہو اور تیرے سردار مُناسِب وقت پر توانائی کے لِئے کھائیں اور نہ اِس لِئے کہ بد مست ہوں۔
18 کاہِلی کے سبب سے کڑیاں جُھک جاتی ہیں اور ہاتھوں کے ڈِھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے۔