14 احمق بھی بُہت سی باتیں بناتا ہےپر آدمی نہیں بتاسکتا ہے کہ کیا ہو گا اور جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا اُسے کَون سمجھا سکتا ہے؟۔
15 احمق کی مِحنت اُسے تھکاتی ہے کیونکہ وہ شہر کو جانابھی نہیں جانتا۔
16 اَے مُملِکت تُجھ پر افسوس جب نابالِغ تیرا بادشاہ ہواور تیرے سردار صُبح کو کھائیں۔
17 نیک بخت ہے تُو اَے سرزمِین جب تیرا بادشاہ شرِیف زادہ ہو اور تیرے سردار مُناسِب وقت پر توانائی کے لِئے کھائیں اور نہ اِس لِئے کہ بد مست ہوں۔
18 کاہِلی کے سبب سے کڑیاں جُھک جاتی ہیں اور ہاتھوں کے ڈِھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے۔
19 ہنسنے کے لِئے لوگ ضِیافت کرتے ہیں اور مَے جان کوخُوش کرتی ہے اور رُوپیہ سے سب مقصد پُورے ہوتے ہیں۔
20 تُو اپنے دِل میں بھی بادشاہ پر لَعنت نہ کر اور اپنی خواب گاہ میں بھی مال دار پر لَعنت نہ کر کیونکہ ہوائی چِڑیابات کو لے اُڑے گی اور پردار اُس کو کھول دے گا۔