اعمال 19:24-30 UGV

24 یہ یوں ہوا، اِفسس میں ایک چاندی کی اشیا بنانے والا رہتا تھا جس کا نام دیمیتریُس تھا۔ وہ چاندی سے ارتمس دیوی کے مندر بنواتا تھا، اور اُس کے کام سے دست کاروں کا کاروبار خوب چلتا تھا۔

25 اب اُس نے اِس کام سے تعلق رکھنے والے دیگر دست کاروں کو جمع کر کے اُن سے کہا، ”حضرات، آپ کو معلوم ہے کہ ہماری دولت اِس کاروبار پر منحصر ہے۔

26 آپ نے یہ بھی دیکھ اور سن لیا ہے کہ اِس آدمی پولس نے نہ صرف اِفسس بلکہ تقریباً پورے صوبہ آسیہ میں بہت سے لوگوں کو بھٹکا کر قائل کر لیا ہے کہ ہاتھوں کے بنے دیوتا حقیقت میں دیوتا نہیں ہوتے۔

27 نہ صرف یہ خطرہ ہے کہ ہمارے کاروبار کی بدنامی ہو بلکہ یہ بھی کہ عظیم دیوی ارتمس کے مندر کا اثر و رسوخ جاتا رہے گا، کہ ارتمس خود جس کی پوجا صوبہ آسیہ اور پوری دنیا میں کی جاتی ہے اپنی عظمت کھو بیٹھے۔“

28 یہ سن کر وہ طیش میں آ کر چیخنے چلّانے لگے، ”اِفسِیوں کی ارتمس دیوی عظیم ہے!“

29 پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ لوگوں نے پولس کے مکدُنی ہم سفر گیُس اور ارسترخس کو پکڑ لیا اور مل کر تماشاگاہ میں دوڑے آئے۔

30 یہ دیکھ کر پولس بھی عوام کے اِس اجلاس میں جانا چاہتا تھا، لیکن شاگردوں نے اُسے روک لیا۔