33 کمانڈر نے نزدیک آ کر اُسے گرفتار کیا اور دو زنجیروں سے باندھنے کا حکم دیا۔ پھر اُس نے پوچھا، ”یہ کون ہے؟ اِس نے کیا کِیا ہے؟“
34 ہجوم میں سے بعض کچھ چلّائے اور بعض کچھ۔ کمانڈر کوئی یقینی بات معلوم نہ کر سکا، کیونکہ افرا تفری اور شور شرابہ بہت تھا۔ اِس لئے اُس نے حکم دیا کہ پولس کو قلعے میں لے جایا جائے۔
35 وہ قلعے کی سیڑھی تک پہنچ تو گئے، لیکن پھر ہجوم اِتنا بےقابو ہو گیا کہ فوجیوں کو اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر چلنا پڑا۔
36 لوگ اُن کے پیچھے پیچھے چلتے اور چیختے چلّاتے رہے، ”اُسے مار ڈالو! اُسے مار ڈالو!“
37 وہ پولس کو قلعے میں لے جا رہے تھے کہ اُس نے کمانڈر سے پوچھا، ”کیا آپ سے ایک بات کرنے کی اجازت ہے؟“کمانڈر نے کہا، ”اچھا، آپ یونانی بول لیتے ہیں؟
38 تو کیا آپ وہی مصری نہیں ہیں جو کچھ دیر پہلے حکومت کے خلاف اُٹھ کر چار ہزار دہشت گردوں کو ریگستان میں لایا تھا؟“
39 پولس نے جواب دیا، ”مَیں یہودی اور کلِکیہ کے مرکزی شہر ترسس کا شہری ہوں۔ مہربانی کر کے مجھے لوگوں سے بات کرنے دیں۔“