10 اور یہ مَیں نے یروشلم میں کیا بھی۔ راہنما اماموں سے اختیار لے کر مَیں نے وہاں کے بہت سے مُقدّسوں کو جیل میں ڈلوا دیا۔ اور جب کبھی اُنہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کرنا تھا تو مَیں نے بھی اِس حق میں ووٹ دیا۔
11 مَیں تمام عبادت خانوں میں گیا اور بہت دفعہ اُنہیں سزا دلا کر عیسیٰ کے بارے میں کفر بکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ مَیں اِتنے طیش میں آ گیا تھا کہ اُن کی ایذا رسانی کی غرض سے بیرونِ ملک بھی گیا۔
12 ایک دن مَیں راہنما اماموں سے اختیار اور اجازت نامہ لے کر دمشق جا رہا تھا۔
13 دوپہر تقریباً بارہ بجے مَیں سڑک پر چل رہا تھا کہ ایک روشنی دیکھی جو سورج سے زیادہ تیز تھی۔ وہ آسمان سے آ کر میرے اور میرے ہم سفروں کے گردا گرد چمکی۔
14 ہم سب زمین پر گر گئے اور مَیں نے اَرامی زبان میں ایک آواز سنی، ’ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ یوں میرے آنکس کے خلاف پاؤں مارنا تیرے لئے ہی دشواری کا باعث ہے۔‘
15 مَیں نے پوچھا، ’خداوند، آپ کون ہیں؟‘ خداوند نے جواب دیا، ’مَیں عیسیٰ ہوں، وہی جسے تُو ستاتا ہے۔
16 لیکن اب اُٹھ کر کھڑا ہو جا، کیونکہ مَیں تجھے اپنا خادم اور گواہ مقرر کرنے کے لئے تجھ پر ظاہر ہوا ہوں۔ جو کچھ تُو نے دیکھا ہے اُس کی تجھے گواہی دینی ہے اور اُس کی بھی جو مَیں آئندہ تجھ پر ظاہر کروں گا۔