6 امامِ اعظم حنّا اور اِسی طرح کائفا، یوحنا، سکندر اور امامِ اعظم کے خاندان کے دیگر مرد بھی شامل تھے۔
7 اُنہوں نے دونوں کو اپنے درمیان کھڑا کر کے پوچھا، ”تم نے یہ کام کس قوت اور نام سے کیا؟“
8 پطرس نے روح القدس سے معمور ہو کر اُن سے کہا، ”قوم کے راہنماؤ اور بزرگو،
9 آج ہماری پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ہم نے معذور آدمی پر رحم کا اظہار کس کے وسیلے سے کیا کہ اُسے شفا مل گئی ہے۔
10 تو پھر آپ سب اور پوری قوم اسرائیل جان لے کہ یہ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے ہوا ہے، جسے آپ نے مصلوب کیا اور جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ یہ آدمی اُسی کے وسیلے سے صحت پا کر یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہے۔
11 عیسیٰ وہ پتھر ہے جس کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔‘ اور آپ ہی نے اُسے رد کر دیا ہے۔
12 کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، کیونکہ آسمان کے تلے ہم انسانوں کو کوئی اَور نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔“