20 نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا،نہ بجھتی ہوئی بتی کو بجھائے گاجب تک وہ انصاف کو غلبہ نہ بخشے۔
21 اُسی کے نام سے قومیں اُمید رکھیں گی۔‘
22 پھر ایک آدمی کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو بدروح کی گرفت میں تھا۔ وہ اندھا اور گونگا تھا۔ عیسیٰ نے اُسے شفا دی تو گونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔
23 ہجوم کے تمام لوگ ہکا بکا رہ گئے اور پوچھنے لگے، ”کیا یہ ابنِ داؤد نہیں؟“
24 لیکن جب فریسیوں نے یہ سنا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ صرف بدروحوں کے سردار بعل زبول کی معرفت بدروحوں کو نکالتا ہے۔“
25 اُن کے یہ خیالات جان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جس بادشاہی میں پھوٹ پڑ جائے وہ تباہ ہو جائے گی۔ اور جس شہر یا گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔
26 اِسی طرح اگر ابلیس اپنے آپ کو نکالے تو پھر اُس میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ اِس صورت میں اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟