48 جب وہ بھر گیا تو مچھیروں نے اُسے کنارے پر کھینچ لیا۔ پھر اُنہوں نے بیٹھ کر قابلِ استعمال مچھلیاں چن کر ٹوکریوں میں ڈال دیں اور ناقابلِ استعمال مچھلیاں پھینک دیں۔
49 دنیا کے اختتام پر ایسا ہی ہو گا۔ فرشتے آئیں گے اور بُرے لوگوں کو راست بازوں سے الگ کر کے
50 اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“
51 عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا تم کو اِن تمام باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؟“”جی،“ شاگردوں نے جواب دیا۔
52 اُس نے اُن سے کہا، ”اِس لئے شریعت کا ہر عالِم جو آسمان کی بادشاہی میں شاگرد بن گیا ہے ایسے مالکِ مکان کی مانند ہے جو اپنے خزانے سے نئے اور پرانے جواہر نکالتا ہے۔“
53 یہ تمثیلیں سنانے کے بعد عیسیٰ وہاں سے چلا گیا۔
54 اپنے وطنی شہر ناصرت پہنچ کر وہ عبادت خانے میں لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔ اُس کی باتیں سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اُسے یہ حکمت اور معجزے کرنے کی یہ قدرت کہاں سے حاصل ہوئی ہے؟