15 اُس کے پاؤں بھٹے میں دمکتے پیتل کی مانند تھے اور اُس کی آواز آبشار کے شور جیسی تھی۔
16 اپنے دہنے ہاتھ میں اُس نے سات ستارے تھام رکھے تھے اور اُس کے منہ سے ایک تیز اور دو دھاری تلوار نکل رہی تھی۔ اُس کا چہرہ پورے زور سے چمکنے والے سورج کی طرح چمک رہا تھا۔
17 اُسے دیکھتے ہی مَیں اُس کے پاؤں میں گر گیا۔ مَیں مُردہ سا تھا۔ پھر اُس نے اپنا دہنا ہاتھ مجھ پر رکھ کر کہا، ”مت ڈر۔ مَیں اوّل اور آخر ہوں۔
18 مَیں وہ ہوں جو زندہ ہے۔ مَیں تو مر گیا تھا لیکن اب دیکھ، مَیں ابد تک زندہ ہوں۔ اور موت اور پاتال کی کنجیاں میرے ہاتھ میں ہیں۔
19 چنانچہ جو کچھ تُو نے دیکھا ہے، جو ابھی ہے اور جو آئندہ ہو گا اُسے لکھ دے۔
20 میرے دہنے ہاتھ میں سات ستاروں اور سات شمع دانوں کا پوشیدہ مطلب یہ ہے: یہ سات ستارے آسیہ کی سات جماعتوں کے فرشتے ہیں، اور یہ سات شمع دان یہ سات جماعتیں ہیں۔