مکاشف 11 UGV

دو گواہ

1 مجھے گز کی طرح کا سرکنڈا دیا گیا اور بتایا گیا، ”جا، اللہ کے گھر اور قربان گاہ کی پیمائش کر۔ اُس میں پرستاروں کی تعداد بھی گن۔

2 لیکن بیرونی صحن کو چھوڑ دے۔ اُسے مت ناپ، کیونکہ اُسے غیرایمان داروں کو دیا گیا ہے جو مُقدّس شہر کو 42 مہینوں تک کچلتے رہیں گے۔

3 اور مَیں اپنے دو گواہوں کو اختیار دوں گا، اور وہ ٹاٹ اوڑھ کر 1,260 دنوں کے دوران نبوّت کریں گے۔“

4 یہ دو گواہ زیتون کے وہ دو درخت اور وہ دو شمع دان ہیں جو دنیا کے آقا کے سامنے کھڑے ہیں۔

5 اگر کوئی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے تو اُن کے منہ میں سے آگ نکل کر اُن کے دشمنوں کو بھسم کر دیتی ہے۔ جو بھی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے اُسے اِس طرح مرنا پڑتا ہے۔

6 اِن گواہوں کو آسمان کو بند رکھنے کا اختیار ہے تاکہ جتنا وقت وہ نبوّت کریں بارش نہ ہو۔ اُنہیں پانی کو خون میں بدلنے اور زمین کو ہر قسم کی اذیت پہنچانے کا اختیار بھی ہے۔ اور وہ جتنی دفعہ جی چاہے یہ کر سکتے ہیں۔

7 اُن کی گواہی کا مقررہ وقت پورا ہونے پر اتھاہ گڑھے میں سے نکلنے والا حیوان اُن سے جنگ کرنا شروع کرے گا اور اُن پر غالب آ کر اُنہیں مار ڈالے گا۔

8 اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کی سڑک پر پڑی رہیں گی جس کا علامتی نام سدوم اور مصر ہے۔ وہاں اُن کا آقا بھی مصلوب ہوا تھا۔

9 اور ساڑھے تین دنوں کے دوران ہر اُمّت، قبیلے، زبان اور قوم کے لوگ اِن لاشوں کو گھور کر دیکھیں گے اور اِنہیں دفن کرنے نہیں دیں گے۔

10 زمین کے باشندے اُن کی وجہ سے مسرور ہوں گے اور خوشی منا کر ایک دوسرے کو تحفے بھیجیں گے، کیونکہ اِن دو نبیوں نے زمین پر رہنے والوں کو کافی ایذا پہنچائی تھی۔

11 لیکن اِن ساڑھے تین دنوں کے بعد اللہ نے اُن میں زندگی کا دم پھونک دیا، اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے۔ جو اُنہیں دیکھ رہے تھے وہ سخت دہشت زدہ ہوئے۔

12 پھر اُنہوں نے آسمان سے ایک اونچی آواز سنی جس نے اُن سے کہا، ”یہاں اوپر آؤ!“ اور اُن کے دشمنوں کے دیکھتے دیکھتے دونوں ایک بادل میں آسمان پر چلے گئے۔

13 اُسی وقت ایک شدید زلزلہ آیا اور شہر کا دسواں حصہ گر کر تباہ ہو گیا۔ 7,000 افراد اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ بچے ہوئے لوگوں میں دہشت پھیل گئی اور وہ آسمان کے خدا کو جلال دینے لگے۔

14 دوسرا افسوس گزر گیا، لیکن اب تیسرا افسوس جلد ہونے والا ہے۔

ساتواں تُرم

15 ساتویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر آسمان پر سے اونچی آوازیں سنائی دیں جو کہہ رہی تھیں، ”زمین کی بادشاہی ہمارے آقا اور اُس کے مسیح کی ہو گئی ہے۔ وہی ازل سے ابد تک حکومت کرے گا۔“

16 اور اللہ کے تخت کے سامنے بیٹھے 24 بزرگوں نے گر کر اللہ کو سجدہ کیا

17 اور کہا، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، ہم تیرا شکر کرتے ہیں، تُو جو ہے اور جو تھا۔ کیونکہ تُو اپنی عظیم قدرت کو کام میں لا کر حکومت کرنے لگا ہے۔

18 قومیں غصے میں آئیں تو تیرا غضب نازل ہوا۔ اب مُردوں کی عدالت کرنے اور اپنے خادموں کو اجر دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ہاں، تیرے نبیوں، مُقدّسین اور تیرا خوف ماننے والوں کو اجر ملے گا، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔ اب وہ وقت بھی آ گیا ہے کہ زمین کو تباہ کرنے والوں کو تباہ کیا جائے۔“

19 آسمان پر اللہ کے گھر کو کھولا گیا اور اُس میں اُس کے عہد کا صندوق نظر آیا۔ بجلی چمکنے لگی، شور مچ گیا، بادل گرجنے اور بڑے بڑے اولے پڑنے لگے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22