3 مَیں نے ایک آواز سنی جس نے تخت پر سے کہا، ”اب اللہ کی سکونت گاہ انسانوں کے درمیان ہے۔ وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کی قوم ہوں گے۔ اللہ خود اُن کا خدا ہو گا۔
4 وہ اُن کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔ اب سے نہ موت ہو گی نہ ماتم، نہ رونا ہو گا نہ درد، کیونکہ جو بھی پہلے تھا وہ جاتا رہا ہے۔“
5 جو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے کہا، ”مَیں سب کچھ نئے سرے سے بنا رہا ہوں۔“ اُس نے یہ بھی کہا، ”یہ لکھ دے، کیونکہ یہ الفاظ قابلِ اعتماد اور سچے ہیں۔“
6 پھر اُس نے کہا، ”کام مکمل ہو گیا ہے! مَیں الف اور ے، اوّل اور آخر ہوں۔ جو پیاسا ہے اُسے مَیں زندگی کے چشمے سے مفت پانی پلاؤں گا۔
7 جو غالب آئے گا وہ یہ سب کچھ وراثت میں پائے گا۔ مَیں اُس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا فرزند ہو گا۔
8 لیکن بزدلوں، غیرایمان داروں، گھنونوں، قاتلوں، زناکاروں، جادوگروں، بُت پرستوں اور تمام جھوٹے لوگوں کا انجام جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل ہے۔ یہ دوسری موت ہے۔“
9 جن سات فرشتوں کے پاس سات آخری بلاؤں سے بھرے پیالے تھے اُن میں سے ایک نے میرے پاس آ کر کہا، ”آ، مَیں تجھے دُلھن یعنی لیلے کی بیوی دکھاؤں۔“