۱۔کرنتھیوں 14:16-22 UGV

16 اگر آپ صرف روح میں حمد و ثنا کریں تو حاضرین میں سے جو آپ کی بات نہیں سمجھتا وہ کس طرح آپ کی شکرگزاری پر ”آمین“ کہہ سکے گا؟ اُسے تو آپ کی باتوں کی سمجھ ہی نہیں آئی۔

17 بےشک آپ اچھی طرح خدا کا شکر کر رہے ہوں گے، لیکن اِس سے دوسرے شخص کی تعمیر و ترقی نہیں ہو گی۔

18 مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ آپ سب کی نسبت زیادہ غیرزبانوں میں بات کرتا ہوں۔

19 پھر بھی مَیں خدا کی جماعت میں ایسی باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں جو دوسرے سمجھ سکیں اور جن سے وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ کیونکہ غیرزبانوں میں بولی گئی بےشمار باتوں کی نسبت پانچ تربیت دینے والے الفاظ کہیں بہتر ہیں۔

20 بھائیو، بچوں جیسی سوچ سے باز آئیں۔ بُرائی کے لحاظ سے تو ضرور بچے بنے رہیں، لیکن سمجھ میں بالغ بن جائیں۔

21 شریعت میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں غیرزبانوں اور اجنبیوں کے ہونٹوں کی معرفت اِس قوم سے بات کروں گا۔ لیکن وہ پھر بھی میری نہیں سنیں گے۔“

22 اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرزبانیں ایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتیں بلکہ غیرایمان داروں کے لئے۔ اِس کے برعکس نبوّت غیرایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتی بلکہ ایمان داروں کے لئے۔