14 بات یہ ہے کہ مسیح کی محبت ہمیں مجبور کر دیتی ہے، کیونکہ ہم اِس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ ایک سب کے لئے مُوا۔ اِس کا مطلب ہے کہ سب ہی مر گئے ہیں۔
15 اور وہ سب کے لئے اِس لئے مُوا تاکہ جو زندہ ہیں وہ اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کی خاطر مُوا اور پھر جی اُٹھا۔
16 اِس وجہ سے ہم اب سے کسی کو بھی دنیاوی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ پہلے تو ہم مسیح کو بھی اِس زاویے سے دیکھتے تھے، لیکن یہ وقت گزر گیا ہے۔
17 چنانچہ جو مسیح میں ہے وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی زندگی جاتی رہی اور نئی زندگی شروع ہو گئی ہے۔
18 یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے جس نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ ہمارا میل ملاپ کر لیا ہے۔ اور اُسی نے ہمیں میل ملاپ کرانے کی خدمت کی ذمہ داری دی ہے۔
19 اِس خدمت کے تحت ہم یہ پیغام سناتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ دنیا کی صلح کرائی اور لوگوں کے گناہوں کو اُن کے ذمے نہ لگایا۔ صلح کرانے کا یہ پیغام اُس نے ہمارے سپرد کر دیا۔
20 پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں اور اللہ ہمارے وسیلے سے لوگوں کو سمجھاتا ہے۔ ہم مسیح کے واسطے آپ سے منت کرتے ہیں کہ اللہ کی صلح کی پیش کش کو قبول کریں تاکہ اُس کی آپ کے ساتھ صلح ہو جائے۔