1 چنانچہ مَیں نے فیصلہ کیا کہ مَیں دوبارہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، ورنہ آپ کو بہت غم کھانا پڑے گا۔
2 کیونکہ اگر مَیں آپ کو دُکھ پہنچاؤں تو کون مجھے خوش کرے گا؟ یہ وہ شخص نہیں کرے گا جسے مَیں نے دُکھ پہنچایا ہے۔
3 یہی وجہ ہے کہ مَیں نے آپ کو یہ لکھ دیا۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ آپ کے پاس آ کر اُن ہی لوگوں سے غم کھاؤں جنہیں مجھے خوش کرنا چاہئے۔ کیونکہ مجھے آپ سب کے بارے میں یقین ہے کہ میری خوشی آپ سب کی خوشی ہے۔
4 مَیں نے آپ کو نہایت رنجیدہ اور پریشان حالت میں آنسو بہا بہا کر لکھ دیا۔ مقصد یہ نہیں تھا کہ آپ غمگین ہو جائیں بلکہ مَیں چاہتا تھا کہ آپ جان لیں کہ مَیں آپ سے کتنی گہری محبت رکھتا ہوں۔
5 اگر کسی نے دُکھ پہنچایا ہے تو مجھے نہیں بلکہ کسی حد تک آپ سب کو (مَیں زیادہ سختی سے بات نہیں کرنا چاہتا)۔
6 لیکن مذکورہ شخص کے لئے یہ کافی ہے کہ اُسے جماعت کے اکثر لوگوں نے سزا دی ہے۔
7 اب ضروری ہے کہ آپ اُسے معاف کر کے تسلی دیں، ورنہ وہ غم کھا کھا کر تباہ ہو جائے گا۔
8 چنانچہ مَیں اِس پر زور دینا چاہتا ہوں کہ آپ اُسے اپنی محبت کا احساس دلائیں۔
9 مَیں نے یہ معلوم کرنے کے لئے آپ کو لکھا کہ کیا آپ امتحان میں پورے اُتریں گے اور ہر بات میں تابع رہیں گے۔
10 جسے آپ کچھ معاف کرتے ہیں اُسے مَیں بھی معاف کرتا ہوں۔ اور جو کچھ مَیں نے معاف کیا، اگر مجھے کچھ معاف کرنے کی ضرورت تھی، وہ مَیں نے آپ کی خاطر مسیح کے حضور معاف کیا ہے
11 تاکہ ابلیس ہم سے فائدہ نہ اُٹھائے۔ کیونکہ ہم اُس کی چالوں سے خوب واقف ہیں۔
12 جب مَیں مسیح کی خوش خبری سنانے کے لئے تروآس گیا تو خداوند نے میرے لئے آگے خدمت کرنے کا ایک دروازہ کھول دیا۔
13 لیکن جب مجھے اپنا بھائی طِطُس وہاں نہ ملا تو مَیں بےچین ہو گیا اور اُنہیں خیرباد کہہ کر صوبہ مکدُنیہ چلا گیا۔
14 لیکن خدا کا شکر ہے! وہی ہمارے آگے آگے چلتا ہے اور ہم مسیح کے قیدی بن کر اُس کی فتح مناتے ہوئے اُس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ یوں اللہ ہمارے وسیلے سے ہر جگہ مسیح کے بارے میں علم خوشبو کی طرح پھیلاتا ہے۔
15 کیونکہ ہم مسیح کی خوشبو ہیں جو اللہ تک پہنچتی ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں میں بھی پھیلتی ہے، نجات پانے والوں میں بھی اور ہلاک ہونے والوں میں بھی۔
16 بعض لوگوں کے لئے ہم موت کی مہلک بُو ہیں جبکہ بعض کے لئے ہم زندگی بخش خوشبو ہیں۔ تو کون یہ ذمہ داری نبھانے کے لائق ہے؟
17 کیونکہ ہم اکثر لوگوں کی طرح اللہ کے کلام کی تجارت نہیں کرتے، بلکہ یہ جان کر کہ ہم اللہ کے حضور میں ہیں اور اُس کے بھیجے ہوئے ہیں ہم خلوص دلی سے لوگوں سے بات کرتے ہیں۔