15 شُتر مرغ کو خیال تک نہیں آتا کہ کوئی اُنہیں پاؤں تلے کچل سکتا یا کوئی جنگلی جانور اُنہیں روند سکتا ہے۔
16 لگتا نہیں کہ اُس کے اپنے بچے ہیں، کیونکہ اُس کا اُن کے ساتھ سلوک اِتنا سخت ہے۔ اگر اُس کی محنت ناکام نکلے تو اُسے پروا ہی نہیں،
17 کیونکہ اللہ نے اُسے حکمت سے محروم رکھ کر اُسے سمجھ سے نہ نوازا۔
18 توبھی وہ اِتنی تیزی سے اُچھل کر بھاگ جاتا ہے کہ گھوڑے اور گھڑسوار کی دوڑ دیکھ کر ہنسنے لگتا ہے۔
19 کیا تُو گھوڑے کو اُس کی طاقت دے کر اُس کی گردن کو ایال سے آراستہ کرتا ہے؟
20 کیا تُو ہی اُسے ٹڈی کی طرح پھلانگنے دیتا ہے؟ جب وہ زور سے اپنے نتھنوں کو پُھلا کر آواز نکالتا ہے تو کتنا رُعب دار لگتا ہے!
21 وہ وادی میں سُم مار مار کر اپنی طاقت کی خوشی مناتا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں آ جاتا ہے۔