حجی 2 UGV

رب کا نیا گھر شاندار ہو گا

1 اُسی سال کے ساتویں مہینے کے 21ویں دن حجی نبی پر رب کا کلام نازل ہوا،

2 ”یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو بتا دینا،

3 ’تم میں سے کس کو یاد ہے کہ رب کا گھر تباہ ہونے سے پہلے کتنا شاندار تھا؟ جو اِس وقت اُس کی جگہ تعمیر ہو رہا ہے وہ تمہیں کیسا لگتا ہے؟ رب کے پہلے گھر کی نسبت یہ کچھ بھی نہیں لگتا۔

4 لیکن رب فرماتا ہے کہ اے زرُبابل، حوصلہ رکھ! اے امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھ! اے ملک کے تمام باشندو، حوصلہ رکھ کر اپنا کام جاری رکھو۔ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔

5 جو عہد مَیں نے مصر سے نکلتے وقت تم سے باندھا تھا وہ قائم رہے گا۔ میرا روح تمہارے درمیان ہی رہے گا۔ ڈرو مت!

6 رب الافواج فرماتا ہے کہ تھوڑی دیر کے بعد مَیں ایک بار پھر آسمان و زمین اور بحر و بر کو ہلا دوں گا۔

7 تب تمام اقوام لرز اُٹھیں گی، اُن کے بیش قیمت خزانے اِدھر لائے جائیں گے، اور مَیں اِس گھر کو اپنے جلال سے بھر دوں گا۔

8 رب الافواج فرماتا ہے کہ چاندی میری ہے اور سونا میرا ہے۔

9 نیا گھر پرانے گھر سے کہیں زیادہ شاندار ہو گا، اور مَیں اِس جگہ کو سلامتی عطا کروں گا۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“

مَیں تمہیں دوبارہ برکت دوں گا

10 دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا۔ نویں مہینے کا 24واں دن تھا۔

11 ”رب الافواج فرماتا ہے، ’اماموں سے سوال کر کہ شریعت ذیل کے معاملے کے بارے میں کیا فرماتی ہے،

12 اگر کوئی شخص مخصوص و مُقدّس گوشت اپنی جھولی میں ڈال کر کہیں لے جائے اور راستے میں جھولی مَے، زیتون کے تیل، روٹی یا مزید کسی کھانے والی چیز سے لگ جائے تو کیا کھانے والی یہ چیز گوشت سے مخصوص و مُقدّس ہو جاتی ہے‘؟“حجی نے اماموں کو یہ سوال پیش کیا تو اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“

13 تب اُس نے مزید پوچھا، ”اگر کوئی کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہو کر اِن کھانے والی چیزوں میں سے کچھ چھوئے تو کیا کھانے والی چیز اُس سے ناپاک ہو جاتی ہے؟“اماموں نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“

14 پھر حجی نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ میری نظر میں اِس قوم کا یہی حال ہے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے اور قربان کرتے ہیں وہ ناپاک ہے۔

15 لیکن اب اِس بات پر دھیان دو کہ آج سے حالات کیسے ہوں گے۔ رب کے گھر کی نئے سرے سے بنیاد رکھنے سے پہلے حالات کیسے تھے؟

16 جہاں تم فصل کی 20 بوریوں کی اُمید رکھتے تھے وہاں صرف 10 حاصل ہوئیں۔ جہاں تم انگوروں کو کچل کر رس کے 100 لٹر کی توقع رکھتے تھے وہاں صرف 40 لٹر نکلے۔“

17 رب فرماتا ہے، ”تیری محنت مشقت ضائع ہوئی، کیونکہ مَیں نے پَت روگ، پھپھوندی اور اولوں سے تمہاری پیداوار کو نقصان پہنچایا۔ توبھی تم نے توبہ کر کے میری طرف رجوع نہ کیا۔

18 لیکن اب توجہ دو کہ تمہارا حال آج یعنی نویں مہینے کے 24ویں دن سے کیسا ہو گا۔ اِس دن رب کے گھر کی بنیاد رکھی گئی، اِس لئے غور کرو

19 کہ کیا آئندہ بھی گودام میں جمع شدہ بیج ضائع ہو جائے گا، کہ کیا آئندہ بھی انگور، انجیر، انار اور زیتون کا پھل نہ ہونے کے برابر ہو گا۔ کیونکہ آج سے مَیں تمہیں برکت دوں گا۔“

زرُبابل سے اللہ کا وعدہ

20 اُسی دن حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا،

21 ”یہوداہ کے گورنر زرُبابل کو بتا دے کہ مَیں آسمان و زمین کو ہلا دوں گا۔

22 مَیں شاہی تختوں کو اُلٹ کر اجنبی سلطنتوں کی طاقت تباہ کر دوں گا۔ مَیں رتھوں کو اُن کے رتھ بانوں سمیت اُلٹ دوں گا، اور گھوڑے اپنے سواروں سمیت گر جائیں گے۔ ہر ایک اپنے بھائی کی تلوار سے مرے گا۔“

23 رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تجھے، اپنے خادم زرُبابل بن سیالتی ایل کو لے کر مُہر کی انگوٹھی کی مانند بنا دوں گا، کیونکہ مَیں نے تجھے چن لیا ہے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔

ابواب

1 2