11 جب اجنبی فوجی یروشلم کے دروازوں میں گھس آئے تو تُو فاصلے پر کھڑا ہو کر اُن جیسا تھا۔ جب اُنہوں نے تمام مال و دولت چھین لیا، جب اُنہوں نے قرعہ ڈال کر آپس میں یروشلم کو بانٹ لیا تو تُو نے اُن کا ہی رویہ اپنا لیا۔
12 تجھے اپنے بھائی کی بدقسمتی پر خوشی نہیں منانی چاہئے تھی۔ مناسب نہیں تھا کہ تُو یہوداہ کے باشندوں کی تباہی پر شادیانہ بجاتا۔ اُن کی مصیبت دیکھ کر تجھے شیخی نہیں مارنی چاہئے تھی۔
13 یہ ٹھیک نہیں تھا کہ تُو اُس دن تباہ شدہ شہر میں گھس آیا تاکہ یروشلم کی مصیبت سے لطف اُٹھائے اور اُن کا بچا کھچا مال لُوٹ لے۔
14 کتنی بُری بات تھی کہ تُو شہر سے نکلنے والے راستوں پر تاک میں بیٹھ گیا تاکہ وہاں سے بھاگنے والوں کو تباہ کرے اور بچے ہوؤں کو دشمن کے حوالے کرے۔
15 کیونکہ رب کا دن تمام اقوام کے لئے قریب آ گیا ہے۔ جو سلوک تُو نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی سلوک تیرے ساتھ کیا جائے گا۔ تیرا غلط کام تیرے اپنے ہی سر پر آئے گا۔
16 پہلے تمہیں میرے مُقدّس پہاڑ پر میرے غضب کا پیالہ پینا پڑا، لیکن اب تمام دیگر اقوام اُسے پیتی رہیں گی۔ بلکہ وہ اُسے پی پی کر خالی کریں گی، اُنہیں اُس کے آخری قطرے بھی چاٹنے پڑیں گے۔ پھر اُن کا نام و نشان نہیں رہے گا، ایسا لگے گا کہ وہ کبھی تھیں نہیں۔
17 لیکن کوہِ صیون پر نجات ہو گی، یروشلم مُقدّس ہو گا۔تب یعقوب کا گھرانا دوبارہ اپنی موروثی زمین پر قبضہ کرے گا،