واعظ 2:12-18 UGV

12 پھر مَیں حکمت، بےہودگی اور حماقت پر غور کرنے لگا۔ مَیں نے سوچا، جو آدمی بادشاہ کی وفات پر تخت نشین ہو گا وہ کیا کرے گا؟ وہی کچھ جو پہلے بھی کیا جا چکا ہے!

13 مَیں نے دیکھا کہ جس طرح روشنی اندھیرے سے بہتر ہے اُسی طرح حکمت حماقت سے بہتر ہے۔

14 دانش مند کے سر میں آنکھیں ہیں جبکہ احمق اندھیرے ہی میں چلتا ہے۔ لیکن مَیں نے یہ بھی جان لیا کہ دونوں کا ایک ہی انجام ہے۔

15 مَیں نے دل میں کہا، ”احمق کا سا انجام میرا بھی ہو گا۔ تو پھر اِتنی زیادہ حکمت حاصل کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ یہ بھی باطل ہے۔“

16 کیونکہ احمق کی طرح دانش مند کی یاد بھی ہمیشہ تک نہیں رہے گی۔ آنے والے دنوں میں سب کی یاد مٹ جائے گی۔ احمق کی طرح دانش مند کو بھی مرنا ہی ہے!

17 یوں سوچتے سوچتے مَیں زندگی سے نفرت کرنے لگا۔ جو بھی کام سورج تلے کیا جاتا ہے وہ مجھے بُرا لگا، کیونکہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔

18 سورج تلے مَیں نے جو کچھ بھی محنت مشقت سے حاصل کیا تھا اُس سے مجھے نفرت ہو گئی، کیونکہ مجھے یہ سب کچھ اُس کے لئے چھوڑنا ہے جو میرے بعد میری جگہ آئے گا۔