12 بلعام نے جواب دیا، ”کیا لازم نہیں کہ مَیں وہی کچھ بولوں جو رب نے بتانے کو کہا ہے؟“
13 پھر بلق نے اُس سے کہا، ”آئیں، ہم ایک اَور جگہ جائیں جہاں سے آپ اسرائیلی قوم کو دیکھ سکیں گے، گو اُن کی خیمہ گاہ کا صرف کنارہ ہی نظر آئے گا۔ آپ سب کو نہیں دیکھ سکیں گے۔ وہیں سے اُن پر میرے لئے لعنت بھیجیں۔“
14 یہ کہہ کر وہ اُس کے ساتھ پِسگہ کی چوٹی پر چڑھ کر پہرے داروں کے میدان تک پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے سات قربان گاہیں بنا کر ہر ایک پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا قربان کیا۔
15 بلعام نے بلق سے کہا، ”یہاں اپنی قربان گاہ کے پاس کھڑے رہیں۔ مَیں کچھ فاصلے پر جا کر رب سے ملوں گا۔“
16 رب بلعام سے ملا۔ اُس نے اُسے بلق کے لئے پیغام دیا اور کہا، ”بلق کے پاس واپس جا اور اُسے یہ پیغام سنا دے۔“
17 وہ واپس چلا گیا۔ بلق اب تک اپنے سرداروں کے ساتھ اپنی قربانی کے پاس کھڑا تھا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”رب نے کیا کہا؟“
18 بلعام نے کہا، ”اے بلق، اُٹھو اور سنو۔ اے صفور کے بیٹے، میری بات پر غور کرو۔