1 ذیل میں رب کا وہ کلام ہے جو یوایل بن فتوایل پر نازل ہوا۔
2 اے بزرگو، سنو! اے ملک کے تمام باشندو، توجہ دو! جو کچھ اِن دنوں میں تمہیں پیش آیا ہے کیا وہ پہلے کبھی تمہیں یا تمہارے باپ دادا کو پیش آیا؟
3 اپنے بچوں کو اِس کے بارے میں بتاؤ، جو کچھ پیش آیا ہے اُس کی یاد نسل در نسل تازہ رہے۔
4 جو کچھ ٹڈی کے لاروے نے چھوڑ دیا اُسے بالغ ٹڈی کھا گئی، جو بالغ ٹڈی چھوڑ گئی اُسے ٹڈی کا بچہ کھا گیا، اور جو ٹڈی کا بچہ چھوڑ گیا اُسے جوان ٹڈی کھا گئی۔
5 اے نشے میں دُھت لوگو، جاگ اُٹھو اور رو پڑو! اے مَے پینے والو، واویلا کرو! کیونکہ نئی مَے تمہارے منہ سے چھین لی گئی ہے۔
6 ٹڈیوں کی زبردست اور اَن گنت قوم میرے ملک پر ٹوٹ پڑی ہے۔ اُن کے شیر کے سے دانت اور شیرنی کا سا جبڑا ہے۔
7 نتیجے میں میرے انگور کی بیلیں تباہ، میرے انجیر کے درخت ضائع ہو گئے ہیں۔ ٹڈیوں نے چھال کو بھی اُتار لیا، اب شاخیں سفید سفید نظر آتی ہیں۔
8 آہ و زاری کرو، ٹاٹ سے ملبّس اُس کنواری کی طرح گریہ کرو جس کا منگیتر انتقال کر گیا ہو۔
9 رب کے گھر میں غلہ اور مَے کی نذریں بند ہو گئی ہیں۔ امام جو رب کے خادم ہیں ماتم کر رہے ہیں۔
10 کھیت تباہ ہوئے، زمین جُھلس گئی ہے۔ اناج ختم، انگور ختم، زیتون ختم۔
11 اے کاشت کارو، شرم سار ہو جاؤ! اے انگور کے باغ بانو، آہ و بکا کرو! کیونکہ کھیت کی فصل برباد ہو گئی ہے، گندم اور جَو کی فصل ختم ہی ہے۔
12 انگور کی بیل سوکھ گئی، انجیر کا درخت مُرجھا گیا ہے۔ انار، کھجور، سیب بلکہ پھل لانے والے تمام درخت پژمُردہ ہو گئے ہیں۔ انسان کی تمام خوشی خاک میں ملائی گئی ہے۔
13 اے امامو، ٹاٹ کا لباس اوڑھ کر ماتم کرو! اے قربان گاہ کے خادمو، واویلا کرو! اے میرے خدا کے خادمو، آؤ، رات کو بھی ٹاٹ اوڑھ کر گزارو! کیونکہ تمہارے خدا کا گھر غلہ اور مَے کی نذروں سے محروم ہو گیا ہے۔
14 مُقدّس روزے کا اعلان کرو۔ لوگوں کو خاص اجتماع کے لئے بُلاؤ۔ بزرگوں اور ملک کے تمام باشندوں کو رب اپنے خدا کے گھر میں جمع کر کے بلند آواز سے رب سے التجا کرو۔
15 اُس دن پر افسوس! کیونکہ رب کا وہ دن قریب ہی ہے جب قادرِ مطلق ہم پر تباہی نازل کرے گا۔
16 کیا ایسا نہیں ہوا کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے ہم سے خوراک چھین لی گئی، کہ اللہ کے گھر میں خوشی و شادمانی بند ہو گئی ہے؟
17 ڈھیلوں میں چھپے بیج جُھلس گئے ہیں، اِس لئے خالی گودام خستہ حال اور اناج کو محفوظ رکھنے کے مکان ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں۔ اُن کی ضرورت نہیں رہی، کیونکہ غلہ سوکھ گیا ہے۔
18 ہائے، مویشی کیسی درد ناک آواز نکال رہے ہیں! گائےبَیل پریشانی سے اِدھر اُدھر پھر رہے ہیں، کیونکہ کہیں بھی چراگاہ نہیں ملتی۔ بھیڑبکریوں کو بھی تکلیف ہے۔
19 اے رب، مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ کھلے میدان کی چراگاہیں نذرِ آتش ہو گئی ہیں، تمام درخت بھسم ہو گئے ہیں۔
20 جنگلی جانور بھی ہانپتے ہانپتے تیرے انتظار میں ہیں، کیونکہ ندیاں سوکھ گئی ہیں، اور کھلے میدان کی چراگاہیں نذرِ آتش ہو گئی ہیں۔