۱۔سلاطین 22:32-38 UGV

32 جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا

33 تو دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے، اور وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔

34 لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“

35 لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ خون زخم سے رتھ کے فرش پر ٹپکتا رہا، اور شام کے وقت اخی اب مر گیا۔

36 جب سورج غروب ہونے لگا تو اسرائیلی فوج میں بلند آواز سے اعلان کیا گیا، ”ہر ایک اپنے شہر اور اپنے علاقے میں واپس چلا جائے!“

37 بادشاہ کی موت کے بعد اُس کی لاش کو سامریہ لا کر دفنایا گیا۔

38 شاہی رتھ کو سامریہ کے ایک تالاب کے پاس لایا گیا جہاں کسبیوں کی نہانے کی جگہ تھی۔ وہاں اُسے دھویا گیا۔ کُتے بھی آ کر خون کو چاٹنے لگے۔ یوں رب کا فرمان پورا ہوا۔