۱۔سلاطین 8:27-33 UGV

27 لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟

28 اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں آج تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں

29 کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔

30 جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجا سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!

31 اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں

32 تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو مجرم ٹھہرا کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔

33 ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تجھ سے دعا اور التماس کریں