۲۔تواریخ 12:2-8 UGV

2 اُن کی رب سے بےوفائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ رحبعام کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔

3 اُس کی فوج بہت بڑی تھی۔ 1,200 رتھوں کے علاوہ 60,000 گھڑسوار اور لبیا، سُکّیوں کے ملک اور ایتھوپیا کے بےشمار پیادہ سپاہی تھے۔

4 یکے بعد دیگرے یہوداہ کے قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرتے کرتے مصری بادشاہ یروشلم تک پہنچ گیا۔

5 تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے اُن بزرگوں کے پاس آیا جنہوں نے سیسق کے آگے آگے بھاگ کر یروشلم میں پناہ لی تھی۔ اُس نے اُن سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تم نے مجھے ترک کر دیا ہے، اِس لئے اب مَیں تمہیں ترک کر کے سیسق کے حوالے کر دوں گا‘۔“

6 یہ پیغام سن کر رحبعام اور یہوداہ کے بزرگوں نے بڑی انکساری کے ساتھ تسلیم کیا کہ رب ہی عادل ہے۔

7 اُن کی یہ عاجزی دیکھ کر رب نے سمعیاہ سے کہا، ”چونکہ اُنہوں نے بڑی خاک ساری سے اپنا غلط رویہ تسلیم کر لیا ہے اِس لئے مَیں اُنہیں تباہ نہیں کروں گا بلکہ جلد ہی اُنہیں رِہا کروں گا۔ میرا غضب سیسق کے ذریعے یروشلم پر نازل نہیں ہو گا۔

8 لیکن وہ اِس قوم کو ضرور اپنے تابع کر رکھے گا۔ تب وہ سمجھ لیں گے کہ میری خدمت کرنے اور دیگر ممالک کے بادشاہوں کی خدمت کرنے میں کیا فرق ہے۔“