۲۔تواریخ 24:5-11 UGV

5 اماموں اور لاویوں کو اپنے پاس بُلا کر اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”یہوداہ کے شہروں میں سے گزر کر تمام لوگوں سے پیسے جمع کریں تاکہ آپ سال بہ سال اپنے خدا کے گھر کی مرمت کروائیں۔ اب جا کر جلدی کریں۔“ لیکن لاویوں نے بڑی دیر لگائی۔

6 تب بادشاہ نے امامِ اعظم یہویدع کو بُلا کر پوچھا، ”آپ نے لاویوں سے مطالبہ کیوں نہیں کیا کہ وہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم سے رب کے گھر کی مرمت کے پیسے جمع کریں؟ یہ تو کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ رب کا خادم موسیٰ بھی ملاقات کا خیمہ ٹھیک رکھنے کے لئے اسرائیلی جماعت سے ٹیکس لیتا رہا۔

7 آپ کو خود معلوم ہے کہ اُس بےدین عورت عتلیاہ نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ رب کے گھر میں نقب لگا کر رب کے لئے مخصوص ہدیئے چھین لئے اور بعل کے اپنے بُتوں کی خدمت کے لئے استعمال کئے تھے۔“

8 بادشاہ کے حکم پر ایک صندوق بنوایا گیا جو باہر، رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر رکھا گیا۔

9 پورے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا گیا کہ رب کے لئے وہ ٹیکس ادا کیا جائے جس کا خدا کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا تھا۔

10 یہ سن کر تمام راہنما بلکہ پوری قوم خوش ہوئی۔ اپنے ہدیئے رب کے گھر کے پاس لا کر وہ اُنہیں صندوق میں ڈالتے رہے۔ جب کبھی وہ بھر جاتا

11 تو لاوی اُسے اُٹھا کر بادشاہ کے افسروں کے پاس لے جاتے۔ اگر اُس میں واقعی بہت پیسے ہوتے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم کا ایک افسر آ کر اُسے خالی کر دیتے۔ پھر لاوی اُسے اُس کی جگہ واپس رکھ دیتے تھے۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری رہا، اور آخرکار بہت بڑی رقم اکٹھی ہو گئی۔