۲۔تواریخ 28:7-13 UGV

7 اُس وقت افرائیم کے قبیلے کے پہلوان زِکری نے آخز کے بیٹے معسیاہ، محل کے انچارج عزری قام اور بادشاہ کے بعد سب سے اعلیٰ افسر اِلقانہ کو مار ڈالا۔

8 اسرائیلیوں نے یہوداہ کی 2,00,000 عورتیں اور بچے چھین لئے اور کثرت کا مال لُوٹ کر سامریہ لے گئے۔

9 سامریہ میں رب کا ایک نبی بنام عودید رہتا تھا۔ جب اسرائیلی فوجی میدانِ جنگ سے واپس آئے تو عودید اُن سے ملنے کے لئے نکلا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”دیکھیں، رب آپ کے باپ دادا کا خدا یہوداہ سے ناراض تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔ لیکن آپ لوگ طیش میں آ کر اُن پر یوں ٹوٹ پڑے کہ اُن کا قتلِ عام آسمان تک پہنچ گیا ہے۔

10 لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ اب آپ یہوداہ اور یروشلم کے بچے ہوؤں کو اپنے غلام بنانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم اُن سے اچھے ہیں؟ نہیں، آپ سے بھی رب اپنے خدا کے خلاف گناہ سرزد ہوئے ہیں۔

11 چنانچہ میری بات سنیں! اِن قیدیوں کو واپس کریں جو آپ نے اپنے بھائیوں سے چھین لئے ہیں۔ کیونکہ رب کا سخت غضب آپ پر نازل ہونے والا ہے۔“

12 افرائیم کے قبیلے کے کچھ سرپرستوں نے بھی فوجیوں کا سامنا کیا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یوحنان، برکیاہ بن مسِلّموت، یحِزقیاہ بن سلّوم اور عماسا بن خدلی تھے۔

13 اُنہوں نے کہا، ”اِن قیدیوں کو یہاں مت لے آئیں، ورنہ ہم رب کے سامنے قصوروار ٹھہریں گے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں میں اضافہ کریں؟ ہمارا قصور پہلے ہی بہت بڑا ہے۔ ہاں، رب اسرائیل پر سخت غصے ہے۔“