۲۔تواریخ 35:20-25 UGV

20 رب کے گھر کی بحالی کی تکمیل کے بعد ایک دن مصر کا بادشاہ نکوہ دریائے فرات پر کے شہر کرکِمیس کے لئے روانہ ہوا تاکہ وہاں دشمن سے لڑے۔ لیکن راستے میں یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔

21 نکوہ نے اپنے قاصدوں کو یوسیاہ کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اے یہوداہ کے بادشاہ، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ اِس وقت مَیں آپ پر حملہ کرنے کے لئے نہیں نکلا بلکہ اُس شاہی خاندان پر جس کے ساتھ میرا جھگڑا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ وہ تو میرے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُس کا مقابلہ کرنے سے باز آئیں، ورنہ وہ آپ کو ہلاک کر دے گا۔“

22 لیکن یوسیاہ باز نہ آیا بلکہ لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ اُس نے نکوہ کی بات نہ مانی گو اللہ نے اُسے اُس کی معرفت آگاہ کیا تھا۔ چنانچہ وہ بھیس بدل کر فرعون سے لڑنے کے لئے مجِدّو کے میدان میں پہنچا۔

23 جب لڑائی چھڑ گئی تو یوسیاہ تیروں سے زخمی ہوا، اور اُس نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”مجھے یہاں سے لے جاؤ، کیونکہ مَیں سخت زخمی ہو گیا ہوں۔“

24 لوگوں نے اُسے اُس کے اپنے رتھ پر سے اُٹھا کر اُس کے ایک اَور رتھ میں رکھا جو اُسے یروشلم لے گیا۔ لیکن اُس نے وفات پائی، اور اُسے اپنے باپ دادا کے خاندانی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ پورے یہوداہ اور یروشلم نے اُس کا ماتم کیا۔

25 یرمیاہ نے یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت لکھے، اور آج تک گیت گانے والے مرد و خواتین یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت گاتے ہیں، یہ پکا دستور بن گیا ہے۔ یہ گیت ’نوحہ کی کتاب‘ میں درج ہیں۔