18 تب داؤد عہد کے صندوق کے پاس گیا اور رب کے حضور بیٹھ کر دعا کرنے لگا،”اے رب قادرِ مطلق، مَیں کون ہوں اور میرا خاندان کیا حیثیت رکھتا ہے کہ تُو نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے؟
19 اور اب اے رب قادرِ مطلق، تُو مجھے اَور بھی زیادہ عطا کرنے کو ہے، کیونکہ تُو نے اپنے خادم کے گھرانے کے مستقبل کے بارے میں بھی وعدہ کیا ہے۔ کیا تُو عام طور پر انسان کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے؟ ہرگز نہیں!
20 لیکن مَیں مزید کیا کہوں؟ اے رب قادرِ مطلق، تُو تو اپنے خادم کو جانتا ہے۔
21 تُو نے اپنے فرمان کی خاطر اور اپنی مرضی کے مطابق یہ عظیم کام کر کے اپنے خادم کو اطلاع دی ہے۔
22 اے رب قادرِ مطلق، تُو کتنا عظیم ہے! تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ ہم نے اپنے کانوں سے سن لیا ہے کہ تیرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔
23 دنیا میں کون سی قوم تیری اُمّت اسرائیل کی مانند ہے؟ تُو نے اِسی ایک قوم کا فدیہ دے کر اُسے غلامی سے چھڑایا اور اپنی قوم بنا لیا۔ تُو نے اسرائیل کے واسطے بڑے اور ہیبت ناک کام کر کے اپنے نام کی شہرت پھیلا دی۔ ہمیں مصر سے رِہا کر کے تُو نے قوموں اور اُن کے دیوتاؤں کو ہمارے آگے سے نکال دیا۔
24 اے رب، تُو اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے اپنی قوم بنا کر اُن کا خدا بن گیا ہے۔