32 اور اب ہم آپ کو یہ خوش خبری سنانے آئے ہیں کہ جو وعدہ اللہ نے ہمارے باپ دادا کے ساتھ کیا،
33 اُسے اُس نے عیسیٰ کو زندہ کر کے ہمارے لئے جو اُن کی اولاد ہیں پورا کر دیا ہے۔ یوں دوسرے زبور میں لکھا ہے، ’تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔‘
34 اِس حقیقت کا ذکر بھی کلامِ مُقدّس میں کیا گیا ہے کہ اللہ اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے کبھی گلنے سڑنے نہیں دے گا: ’مَیں تمہیں اُن مُقدّس اور اَن مٹ مہربانیوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ داؤد سے کیا تھا۔‘
35 یہ بات ایک اَور حوالے میں پیش کی گئی ہے، ’تُو اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے نہیں دے گا۔‘
36 اِس حوالے کا تعلق داؤد کے ساتھ نہیں ہے، کیونکہ داؤد اپنے زمانے میں اللہ کی مرضی کی خدمت کرنے کے بعد فوت ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کی لاش گل کر ختم ہو گئی۔
37 بلکہ یہ حوالہ کسی اَور کا ذکر کرتا ہے، اُس کا جسے اللہ نے زندہ کر دیا اور جس کا جسم گلنے سڑنے سے دوچار نہ ہوا۔
38 بھائیو، اب میری یہ بات جان لیں، ہم اِس کی منادی کرنے آئے ہیں کہ آپ کو اِس شخص عیسیٰ کے وسیلے سے اپنے گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ موسیٰ کی شریعت آپ کو کسی طرح بھی راست باز قرار نہیں دے سکتی تھی،