23 لیکن اللہ کو پہلے ہی علم تھا کہ کیا ہونا ہے، کیونکہ اُس نے خود اپنی مرضی سے مقرر کیا تھا کہ عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا جائے۔ چنانچہ آپ نے بےدین لوگوں کے ذریعے اُسے صلیب پر چڑھوا کر قتل کیا۔
24 لیکن اللہ نے اُسے موت کی اذیت ناک گرفت سے آزاد کر کے زندہ کر دیا، کیونکہ ممکن ہی نہیں تھا کہ موت اُسے اپنے قبضے میں رکھے۔
25 چنانچہ داؤد نے اُس کے بارے میں کہا،’رب ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے رہا۔وہ میرے دہنے ہاتھ رہتا ہےتاکہ مَیں نہ ڈگمگاؤں۔
26 اِس لئے میرا دل شادمان ہے،اور میری زبان خوشی کے نعرے لگاتی ہے۔ہاں، میرا بدن پُراُمید زندگی گزارے گا۔
27 کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا،اور نہ اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے دے گا۔
28 تُو نے مجھے زندگی کی راہوں سے آگاہ کر دیا ہے،اور تُو اپنے حضور مجھے خوشی سے سرشار کرے گا۔‘
29 میرے بھائیو، اگر اجازت ہو تو مَیں آپ کو دلیری سے اپنے بزرگ داؤد کے بارے میں کچھ بتاؤں۔ وہ تو فوت ہو کر دفنایا گیا اور اُس کی قبر آج تک ہمارے درمیان موجود ہے۔