اعمال 25:18-24 UGV

18 لیکن جب اُس کے مخالف الزام لگانے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایسے جرم نہیں تھے جن کی توقع مَیں کر رہا تھا۔

19 اُن کا اُس کے ساتھ کوئی اَور جھگڑا تھا جو اُن کے اپنے مذہب اور ایک مُردہ آدمی بنام عیسیٰ سے تعلق رکھتا ہے۔ اِس عیسیٰ کے بارے میں پولس دعویٰ کرتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔

20 مَیں اُلجھن میں پڑ گیا کیونکہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ کس طرح اِس معاملے کا صحیح جائزہ لوں۔ چنانچہ مَیں نے پوچھا، ’کیا آپ یروشلم جا کر وہاں عدالت میں پیش کئے جانے کے لئے تیار ہیں؟‘

21 لیکن پولس نے اپیل کی، ’شہنشاہ ہی میرا فیصلہ کرے۔‘ پھر مَیں نے حکم دیا کہ اُسے اُس وقت تک قید میں رکھا جائے جب تک اُسے شہنشاہ کے پاس بھیجنے کا انتظام نہ کروا سکوں۔“

22 اگرپا نے فیستس سے کہا، ”مَیں بھی اُس شخص کو سننا چاہتا ہوں۔“اُس نے جواب دیا، ”کل ہی آپ اُس کو سن لیں گے۔“

23 اگلے دن اگرپا اور برنیکے بڑی دھوم دھام کے ساتھ آئے اور بڑے فوجی افسروں اور شہر کے نامور آدمیوں کے ساتھ دیوانِ عام میں داخل ہوئے۔ فیستس کے حکم پر پولس کو اندر لایا گیا۔

24 فیستس نے کہا، ”اگرپا بادشاہ اور تمام خواتین و حضرات! آپ یہاں ایک آدمی کو دیکھتے ہیں جس کے بارے میں تمام یہودی خواہ وہ یروشلم کے رہنے والے ہوں، خواہ یہاں کے، شور مچا کر سزائے موت کا تقاضا کر رہے ہیں۔