9 آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح نے آپ پر کیسا فضل کیا ہے، کہ اگرچہ وہ دولت مند تھا توبھی وہ آپ کی خاطر غریب بن گیا تاکہ آپ اُس کی غربت سے دولت مند بن جائیں۔
10 اِس معاملے میں میرا مشورہ سنیں، کیونکہ وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ پچھلے سال آپ پہلی جماعت تھے جو نہ صرف ہدیہ دینے لگی بلکہ اِسے دینا بھی چاہتی تھی۔
11 اب اُسے تکمیل تک پہنچائیں جو آپ نے شروع کر رکھا ہے۔ دینے کا جو شوق آپ رکھتے ہیں وہ عمل میں لایا جائے۔ اُتنا دیں جتنا آپ دے سکیں۔
12 کیونکہ اگر آپ دینے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر اللہ آپ کا ہدیہ اُس بنا پر قبول کرے گا جو آپ دے سکتے ہیں، اُس بنا پر نہیں جو آپ نہیں دے سکتے۔
13 کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کو آرام دلانے کے باعث آپ خود مصیبت میں پڑ جائیں۔ بات صرف یہ ہے کہ لوگوں کے حالات کچھ برابر ہونے چاہئیں۔
14 اِس وقت تو آپ کے پاس بہت ہے اور آپ اُن کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ بعد میں کسی وقت جب اُن کے پاس بہت ہو گا تو وہ آپ کی ضرورت بھی پوری کر سکیں گے۔ یوں آپ کے حالات کچھ برابر رہیں گے،
15 جس طرح کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔“