46 اور وہ یرِیحُو میں آئے اور جب وہ اور اُس کے شاگِرد اور ایک بڑی بِھیڑیرِیحُو سے نِکلتی تھی تو تِما ئی کا بیٹا برتِما ئی اندھا فقِیر راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا تھا۔
47 اور یہ سُن کر کہ یِسُو ع ناصری ہے چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگا اَے اِبنِ داؤُد ! اَے یِسُو ع! مُجھ پر رحم کر۔
48 اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر!۔
49 یِسُو ع نے کھڑے ہو کر کہا اُسے بُلاؤ ۔پس اُنہوں نے اُس اندھے کو یہ کہہ کر بُلایا کہ خاطِر جمع رکھ ۔ اُٹھ وہ تُجھے بُلاتا ہے۔
50 وہ اپنا کپڑا پھینک کر اُچھل پڑا اور یِسُوع کے پاس آیا۔
51 یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟اندھے نے اُس سے کہااَے ربّونی! یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں۔
52 یِسُو ع نے اُس سے کہا جا تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا ۔وہ فی الفَور بِینا ہو گیا اور راہ میں اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔