مرقس 12 URD

تاکِستان کے ٹھکیداروں کی تمثِیل

1 پِھروہ اُن سے تمثِیلوں میں باتیں کرنے لگا کہ ایک شخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔

2 پِھر پَھل کے مَوسم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پَھلوں کا حِصّہ لے لے۔

3 لیکن اُنہوں نے اُسے پکڑ کر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔

4 اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کاسر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔

5 پِھراُس نے ایک اَور کو بھیجا ۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا ۔ پِھر اَور بُہتیروں کو بھیجا ۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پِیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔

6 اب ایک باقی تھا جو اُس کاپیارا بیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔

7 لیکن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یِہی وارِث ہے ۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں ۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔

8 پس اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہر پَھینک دِیا۔

9 اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا؟ وہ آئے گا اور اُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔

10 کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھاکہجِس پتّھر کو مِعماروں نے رّد کیاوُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔

11 یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤااور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟۔

12 اِس پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل اُن ہی پر کہی ۔ پس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔

جِزیہ دینے کے بارے میں سوال

13 پِھراُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔

14 اور اُنہوں نے آکر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرفدار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔

15 پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔

16 وہ لے آئے ۔اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔

17 یِسُو ع نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو ۔وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے لگے۔

مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال

18 پِھرصدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ۔

19 اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔

20 سات بھائی تھے ۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔

21 دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔

22 یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے ۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔

23 قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔

24 یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟۔

25 کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔

26 مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہا م کا خُدا اور اِضحا ق کا خُدا اور یعقُو ب کا خُدا ہُوں؟۔

27 وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے ۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔

سب سے بڑا حُکم

28 اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے ۔وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟۔

29 یِسُو ع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرا ئیل سُن ۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔

30 اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔

31 دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔

32 فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔

33 اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔

34 جب یِسُو ع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیںاور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔

مسیِح مَوعُود کی بابت سوال

35 پِھر یِسُو ع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹاہے؟۔

36 داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہخُداوند نے میرے خُداوند سے کہامیری دہنی طرف بیٹھجب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤںکے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔

یِسُوع فقہیوں کے خِلاف خبردار کرتاہے

37 داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے ۔ پِھر وہ اُس کابیٹا کہاں سے ٹھہرا؟اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔

38 پِھراُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔

39 اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔

40 اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں ۔اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔

ایک بیوہ کا نذرانہ

41 پِھروہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بُہتیرے دَولتمند بُہت کُچھ ڈال رہے تھے۔

42 اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑِیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔

43 اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زِیادہ ڈالا۔

44 کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بُہتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کُچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16