1 جب تُو خُدا کے گھر کو جاتا ہے تو سنجِیدگی سے قدم رکھ کیونکہ شِنوا ہونے کے لِئے جانا احمقوں کے سے ذبِیحے گُذراننے سے بِہتر ہے اِس لِئے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ بدی کرتے ہیں۔
2 بولنے میں جلدبازی نہ کر اور تیرا دِل جلدبازی سے خُداکے حضُور کُچھ نہ کہے کیونکہ خُدا آسمان پر ہے اور تُوزمِین پر ۔ اِس لِئے تیری باتیں مُختصرہوں۔
3 کیونکہ کام کی کثرت کے باعِث سے خواب دیکھا جاتا ہے اور احمق کی آواز باتوں کی کثرت ہوتی ہے۔
4 جب تُو خُدا کے لِئے مَنّت مانے تو اُس کے ادا کرنے میں دیر نہ کر کیونکہ وہ احمقوں سے خُوش نہیں ہے ۔ تُواپنی مَنّت کو پُورا کر۔
5 تیرا مَنّت نہ ماننا اِس سے بِہتر ہے کہ تُو مَنّت مانے اور ادا نہ کرے۔
6 تیرا مُنہ تیرے جِسم کو گُنہگار نہ بنائے اور فرِشتہ کے حضُور مت کہہ کہ بُھول چُوک تھی ۔ خُدا تیری آواز سے کیوں بیزار ہو اور تیرے ہاتھوں کا کام برباد کرے؟۔
7 کیونکہ خوابوں کی زِیادتی اور بطالت اور باتوں کی کثرت سے اَیسا ہوتا ہے لیکن تُو خُدا سے ڈر۔
8 اگر تُو مُلک میں مسکِینوں کو مظلُوم اور عدل و اِنصاف کو مترُوک دیکھے تو اِس سے حَیران نہ ہو کیونکہ ایک بڑوں سے بڑا ہے جو نِگاہ کرتا ہے اور کوئی اِن سب سے بھی بڑا ہے۔
9 زمِین کا حاصِل سب کے لِئے ہے بلکہ کاشت کاری سے بادشاہ کا بھی کام نِکلتا ہے۔
10 زر دوست رُوپیہ سے آسُودہ نہ ہو گا اور دَولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہو گا ۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
11 جب مال کی فراوانی ہوتی ہے تو اُس کے کھانے والے بھی بُہت ہو جاتے ہیں اور اُس کے مالِک کو سِوا اِس کے کہ اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھے اَور کیا فائِدہ ہے؟۔
12 مِحنتی کی نِیند مِیٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بُہت لیکن دَولت کی فراوانی دَولت مند کو سونے نہیں دیتی۔
13 ایک بلایِ عظِیم ہے جِسے مَیں نے دُنیا میں دیکھا یعنی دَولت جِسے اُس کا مالِک اپنے نُقصان کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔
14 اور وہ مال کِسی بُرے حادِثہ سے برباد ہوتا ہے اوراگر اُس کے گھر میں بیٹا پَیدا ہوتا ہے تو اُس وقت اُس کے ہاتھ میں کُچھ نہیں ہوتا۔
15 جِس طرح سے وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اُسی طرح ننگا جَیسا کہ آیا تھا پِھر جائے گا اور اپنی مِحنت کی اُجرت میں کُچھ نہ پائے گا جِسے وہ اپنے ہاتھ میں لے جائے۔
16 اور یہ بھی بلایِ عظِیم ہے کہ ٹِھیک جَیسا وہ آیاتھا وَیسا ہی جائے گا اور اُسے اِس فضُول مِحنت سے کیا حاصِل ہے؟۔
17 وہ عُمر بھر بے چَینی میں کھاتا ہے اور اُس کی دِق داری اور بیزاری اور خفگی کی اِنتہا نہیں۔
18 لو! مَیں نے دیکھا کہ یہ خُوب ہے بلکہ خُوش نُما ہے کہ آدمی کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت سے جو وہ دُنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عُمر جو خُدا نے اُسے بخشی ہے راحت اُٹھائے کیونکہ اُس کا بخرہ یِہی ہے۔
19 نِیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے مال و اسباب بخشا اوراُسے تَوفِیق دی کہ اُس میں سے کھائے اور اپنا بخرہ لے اور اپنی مِحنت سے شادمان رہے ۔ یہ تو خُدا کی بخشِش ہے۔
20 پس وہ اپنی زِندگی کے دِنوں کو بُہت یاد نہ کرے گا اِس لِئے کہ خُدا اُس کی خُوش دِلی کے مُطابِق اُس سے سلُوک کرتا ہے۔