1 جِتنے نَوکر جُوئے کے نِیچے ہیں اپنے مالِکوں کو کمال عِزّت کے لائِق جانیں تاکہ خُدا کا نام اور تعلِیم بدنام نہ ہو۔
2 اور جِن کے مالِک اِیمان دار ہیں وہ اُن کو بھائی ہونے کی وجہ سے حقِیر نہ جانیں بلکہ اِس لِئے زیادہ تر اُن کی خِدمت کریں کہ فائِدہ اُٹھانے والے اِیمان دار اور عزِیز ہیں ۔تُو اِن باتوں کی تعلِیم دے اور نصِیحت کر۔
3 اگر کوئی شخص اَور طرح کی تعلِیم دیتا ہے اور صحِیح باتوں کو یعنی ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی باتوں اور اُس تعلِیم کو نہیں مانتا جو دِین داری کے مُطابِق ہے۔
4 وہ مغرُور ہے اور کُچھ نہیں جانتا بلکہ اُسے بحث اور لفظی تکرار کرنے کا مرض ہے ۔ جِن سے حَسد اور جھگڑے اور بَدگوئِیاں اور بدگُمانِیاں۔
5 اور اُن آدمِیوں میں ردّ و بدل پَیدا ہوتا ہے جِن کی عقل بِگڑ گئی ہے اور وہ حق سے محرُوم ہیں اور دِین داری کو نفع ہی کا ذرِیعہ سمجھتے ہیں۔
6 ہاں دِین داری قناعِت کے ساتھ بڑے نفع کا ذرِیعہ ہے۔
7 کیونکہ نہ ہم دُنیا میں کُچھ لائے اور نہ کُچھ اُس میں سے لے جا سکتے ہیں۔
8 پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعِت کریں۔
9 لیکن جو دَولت مَند ہونا چاہتے ہیں وہ اَیسی آزمایش اور پَھندے اور بُہت سی بے ہُودہ اور نُقصان پُہنچانے والی خواہِشوں میں پھنستے ہیں جو آدمِیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غَرق کر دیتی ہیں۔
10 کیونکہ زَر کی دوستی ہر قِسم کی بُرائی کی جڑ ہے جِس کی آرزُو میں بعض نے اِیمان سے گُمراہ ہو کر اپنے دِلوں کو طرح طرح کے غَموں سے چَھلنی کر لِیا۔
11 مگر اَے مردِ خُدا! تُو اِن باتوں سے بھاگ اور راست بازی ۔ دِین داری ۔ اِیمان ۔ مُحبّت ۔ صبر اور حِلم کا طالِب ہو۔
12 اِیمان کی اَچھّی کُشتی لڑ ۔ اُس ہمیشہ کی زِندگی پر قبضہ کر لے جِس کے لِئے تُو بُلایا گیا تھا اور بُہت سے گواہوں کے سامنے اچھّا اِقرار کِیا تھا۔
13 مَیں اُس خُدا کو جو سب چِیزوں کو زِندہ کرتا ہے اور مسِیح یِسُوع کو جِس نے پُنطیُس پِیلاطُس کے سامنے اچھّا اِقرار کِیا تھا گواہ کر کے تُجھے تاکِید کرتا ہُوں۔
14 کہ ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے اُس ظہُور تک حُکم کو بے داغ اور بے اِلزام رکھ۔
15 جِسے وہ مُناسِب وقت پر نُمایاں کرے گا جو مُبارک اور واحِد حاکِم ۔ بادشاہوں کا بادشاہ اور خُداوندوں کا خُداوند ہے۔
16 بقا صِرف اُسی کو ہے اور وہ اُس نُور میں رہتا ہے جِس تک کِسی کی رسائی نہیں ہو سکتی نہ اُسے کِسی اِنسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے ۔ اُس کی عِزّت اور سلطنت ابد تک رہے ۔ آ مِین۔
17 اِس مَوجُودہ جہان کے دَولت مَندوں کو حُکم دے کہ مغرُورنہ ہوں اور ناپائیدار دَولت پر نہیں بلکہ خُدا پر اُمّید رکھّیں جو ہمیں لُطف اُٹھانے کے لِئے سب چِیزیں اِفراط سے دیتا ہے۔
18 اور نیکی کریں اور اچھّے کاموں میں دَولت مند بنیں اور سخاوت پر تیّار اور اِمداد پر مُستعِد ہوں۔
19 اور آیندہ کے لِئے اپنے واسطے ایک اچھّی بُنیاد قائِم کر رکھّیں تاکہ حقِیقی زِندگی پر قبضہ کریں۔
20 اَے تِیمُتِھیُس اِس امانت کو حِفاظت سے رکھ اور جِس عِلم کو عِلم کہنا ہی غلط ہے اُس کی بے ہُودہ بکواس اور مُخالِفت پر توجُّہ نہ کر۔
21 بعض اُس کا اِقرار کر کے اِیمان سے بَرگشتہ ہو گئے ہیں ۔تُم پر فضل ہوتا رہے۔