15 پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔
16 تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔
17 اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔
18 تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔
19 اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔
20 اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا ۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟۔
21 تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔