1 کاشکہ تُو میرے بھائی کی مانِندہوتاجِس نے میری ماں کی چھاتِیوں سے دُودھ پِیا!مَیں تُجھے جب باہر پاتی تو تیری مچِھّیاں لیتیاور کوئی مُجھے حقِیر نہ جانتا۔
2 مَیں تُجھ کو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی۔وہ مُجھے سِکھاتی۔مَیں اپنے اناروں کے رس سےتُجھے ممزُوج مَے پِلاتی۔
3 اُس کا بایاں ہاتھ میرے سر کے نِیچے ہوتااور دہنا مُجھے گلے سے لگاتا۔
4 اَے یروشلِیم کی بیٹِیو! مَیں تُم کو قَسم دیتی ہُوںکہ تُم میرے پِیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاؤجب تک کہ وہ اُٹھنا نہ چاہے۔ چھٹی غزل عَورت کا خطاب
5 یہ کَون ہے جو بیابان سےاپنے محبُوب پر تکیہ کِئے چلی آتی ہے؟مَیں نے تُجھے سیب کے درخت کے نِیچے جگایا۔جہاں تیری وِلادت ہُوئی۔جہاں تیری والِدہ نے تُجھے جنم دِیا۔