غزلُ الغزلات 4 URD

مَرد کا خطاب

1 دیکھ تُو خُوبرُ و ہے اَے میری پِیاری! دیکھ تُوخُوب صُورت ہے۔تیری آنکھیں تیرے نِقاب کے نِیچے دو کبُوتر ہیں۔تیرے بال بکریوں کے گلّہ کی مانِندہیںجو کوہِ جِلعاد پر بَیٹھی ہوں۔

2 تیرے دانت بھیڑوں کے گلّہ کی مانِندہیںجِن کے بال کترے گئے ہوں اور جِن کو غُسل دِیا گیا ہو۔جِن میں سے ہر ایک نے دو بچّے دِئے ہوںاور اُن میں ایک بھی بانجھ نہ ہو۔

3 تیرے ہونٹ قِرمزی ڈورے ہیں۔تیرا مُنہ دِ ل فریب ہے۔تیری کنپٹِیاں تیرے نِقاب کے نِیچےانار کے ٹُکڑوں کی مانِند ہیں۔

4 تیری گردن داؤُد کا بُرج ہے جو سِلاح خانہ کےلِئے بناجِس پر ہزار سِپریں لٹکائی گئی ہیں۔وہ سب کی سب پہلوانوں کی سِپریں ہیں۔

5 تیری دونوں چھاتِیاں دو تَواَم آہُو بچّے ہیںجو سوسنوں میں چَرتے ہیں۔

6 جب تک دِن ڈھلے اور سایہ بڑھےمَیں مُر کے پہاڑ اور لُبان کے ٹِیلے پر جا رہُوں گا۔

7 اَے میری پِیاری! تُو سراپا جمال ہے۔تُجھ میں کوئی عَیب نہیں۔

8 لُبنا ن سے میرے ساتھ اَے دُلہن!تُو لُبنا ن سے میرے ساتھ چلی آ۔اَمانہ کی چوٹی پر سے۔سنِیر اور حرمُو ن کی چوٹی پر سے۔شیروں کی ماندوں سےاور چِیتوں کے پہاڑوں پر سے نظر دَوڑا۔

9 اَے میری پِیاری! میری زَوجہ! تُو نے میرا دِللُوٹ لِیا۔اپنی ایک نظر سے ۔ اپنی گردن کے ایک طَوق سےتُو نے میرا دِل غارت کر لِیا۔

10 اَے میری پیاری! میری زَوجہ! تیرا عِشق کیا خُوبہے!تیری مُحبّت مَے سے زِیادہ لذِیذ ہےاور تیرے عِطروں کی مہک ہر طرح کی خُوشبُو سے بڑھکرہے۔

11 اَے میری زَوجہ! تیرے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے۔شہد و شِیر تیری زُبان تلے ہیں۔تیری پوشاک کی خُوشبُو لُبنا ن کی سی ہے۔

12 میری پِیاری ۔ میری زَوجہ ایک مُقفّل باغچہ ہے۔وہ محفُوظ سوتا اور سر بمُہر چشمہ ہے۔

13 تیرے باغ کے پَودے لذِیذ میوہ دار انار ہیں۔مہندی اور سُنبُل بھی ہیں۔

14 جٹاماسی اور زعفران۔بیدمُشک اور دارچِینی اور لُبان کے تمام درخت۔مُر اور عُود اور ہر طرح کی خاص خُوشبُو۔

15 تُو باغوں میں ایک منبعآبِ حیات کا چشمہاور لُبنا ن کا جھرنا ہے۔

عَورت کا خطاب

16 اَے بادِ شِمال بیدار ہو! اَے بادِ جنُوب چلی آ!میرے باغ پر سے گُذر تاکہ اُس کی خُوشبُو پَھیلے۔میرا محبُوب اپنے باغ میں آئےاور اپنے لذِیذ میوے کھائے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8