نحمیاہ 2 URD

نحمیاہ یروشلیِم جاتا ہے

1 ارتخششتا بادشاہ کے بِیسویں برس نَیسا ن کے مہِینے میں جب مَے اُس کے آگے تھی تو مَیں نے مَے اُٹھا کر بادشاہ کو دی اور اِس سے پہلے مَیں کبھی اُس کے حضُور اُداس نہیں ہُؤا تھا۔

2 سو بادشاہ نے مُجھ سے کہا تیرا چِہرہ کیوں اُداس ہے باوُجُودیکہ تُو بِیمار نہیں ہے؟ پس یہ دِل کے غم کے سِوا اَور کُچھ نہ ہو گا ۔تب مَیں بُہت ڈر گیا۔

3 اور مَیں نے بادشاہ سے کہا کہ بادشاہ ہمیشہ جِیتارہے! میرا چِہرہ اُداس کیوں نہ ہو جبکہ وہ شہر جہاں میرے باپ دادا کی قبریں ہیں اُجاڑ پڑا ہے اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں؟۔

4 بادشاہ نے مُجھ سے فرمایا کِس بات کے لِئے تیری درخواست ہے؟تب مَیں نے آسمان کے خُدا سے دُعا کی۔

5 پِھر مَیں نے بادشاہ سے کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہواور اگر تیرے خادِم پر تیرے کرم کی نظر ہے تو تُو مُجھے یہُودا ہ میں میرے باپ دادا کی قبروں کے شہر کو بھیج دے تاکہ مَیں اُسے تعمِیر کرُوں۔

6 تب بادشاہ نے (ملِکہ بھی اُس کے پاس بَیٹھی تھی) مُجھ سے کہا تیرا سفر کِتنی مُدّت کا ہو گا اور تُو کب لَوٹے گا؟غرض بادشاہ کی مرضی ہُوئی کہ مُجھے بھیجے اور مَیں نے وقت مُقرّر کر کے اُسے بتایا۔

7 اور مَیں نے بادشاہ سے یہ بھی کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہو تو دریا پار کے حاکِموں کے لِئے مُجھے پروانے عِنایت ہوں کہ وہ مُجھے یہُودا ہ تک پُہنچنے کے لِئے گُذر جانے دیں۔

8 اور آسف کے لِئے جو شاہی جنگل کا نِگہبان ہے ایک شاہی خط مِلے کہ وہ ہَیکل کے قلعہ کے پھاٹکوں کے لِئے اور شہر پناہ اور اُس گھر کے لِئے جِس میں مَیں رہُوں گا کڑیاں بنانے کو مُجھے لکڑی دے اور چُونکہ میرے خُداکی شفقت کا ہاتھ مُجھ پر تھا بادشاہ نے میری عرض قبُول کی۔

9 تب مَیں نے دریا پار کے حاکِموں کے پاس پُہنچ کر بادشاہ کے پروانے اُن کو دِئے اور بادشاہ نے فَوجی سرداروں اورسواروں کو میرے ساتھ کر دِیا تھا۔

10 اور جب سنبلّط حُورُونی اورعمُّونی غُلام طُوبیا ہ نے یہ سُنا کہ ایک شخص بنی اِسرائیل کی بِہبُودی کاخواہان آیا ہے تو وہ نِہایت رنجِیدہ ہُوئے۔

11 اور مَیں یروشلیِم میں پُہنچ کر تِین دِن رہا۔

12 پِھر مَیں رات کو اُٹھا ۔ مَیں بھی اور میرے ساتھ چندآدمی پر جو کُچھ یروشلیِم کے لِئے کرنے کو میرے خُدانے میرے دِل میں ڈالا تھا وہ مَیں نے کِسی کو نہ بتایااور جِس جانور پر مَیں سوار تھا اُس کے سِوا اَور کوئی جانور میرے ساتھ نہ تھا۔

13 اور مَیں رات کو وادی کے پھاٹک سے نِکل کر اژدہا کے کنوئیں اور کُوڑے کے پھاٹک کو گیا اور یروشلیِم کی فصِیل کو جو توڑ دی گئی تھی اور اُس کے پھاٹکوں کو جو آگ سے جلے ہُوئے تھے دیکھا۔

14 پِھر مَیں چشمہ کے پھاٹک اور بادشاہ کے تالاب کو گیاپر وہاں اُس جانور کے لِئے جِس پر مَیں سوار تھا گُذرنے کی جگہ نہ تھی۔

15 پِھر مَیں رات ہی کو نالے کی طرف سے فصِیل کو دیکھ کرلَوٹا اور وادی کے پھاٹک سے داخِل ہُؤا اور یُوں واپس آ گیا۔

16 اور حاکِموں کو معلُوم نہ ہُؤا کہ مَیں کہاں کہاں گیا یا مَیں نے کیا کیا کِیا اور مَیں نے اُس وقت تک نہ یہُودیوں نہ کاہِنوں نہ امِیروں نہ حاکِموں نہ باقِیوں کو جو کارگُذار تھے کُچھ بتایا تھا۔

17 تب مَیں نے اُن سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ ہم کَیسی مُصِیبت میں ہیں کہ یروشلیِم اُجاڑ پڑا ہے اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں ۔ آؤ ہم یروشلیِم کی فصِیل بنائیں تاکہ آگے کو ہم ذِلّت کا نِشان نہ رہیں۔

18 اور مَیں نے اُن کو بتایا کہ خُدا کی شفقت کا ہاتھ مُجھ پر کَیسے رہا اور یہ کہ بادشاہ نے مُجھ سے کیا کیا باتیں کہی تِھیں ۔اُنہوں نے کہا ہم اُٹھ کر بنانے لگیں ۔ سو اِس اچّھے کام کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔

19 پر جب سنبلّط حُورُونی اور عمُّو نی غُلام طُوبیا ہ اور عربی جشم نے یہ سُنا تو وہ ہم کو ٹھٹّھوں میں اُڑانے اور ہماری حقارت کر کے کہنے لگے تُم یہ کیا کام کرتے ہو؟ کیا تُم بادشاہ سے بغاوت کرو گے؟۔

20 تب مَیں نے جواب دے کر اُن سے کہا آسمان کا خُدا وُہی ہم کو کامیاب کرے گا ۔ اِسی سبب سے ہم جو اُس کے بندے ہیں اُٹھ کر تعمِیر کریں گے لیکن یروشلیِم میں تُمہارا نہ تو کوئی حِصّہ نہ حق نہ یادگار ہے۔

ابواب

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13