نحمیاہ 2:1-7 URD

1 ارتخششتا بادشاہ کے بِیسویں برس نَیسا ن کے مہِینے میں جب مَے اُس کے آگے تھی تو مَیں نے مَے اُٹھا کر بادشاہ کو دی اور اِس سے پہلے مَیں کبھی اُس کے حضُور اُداس نہیں ہُؤا تھا۔

2 سو بادشاہ نے مُجھ سے کہا تیرا چِہرہ کیوں اُداس ہے باوُجُودیکہ تُو بِیمار نہیں ہے؟ پس یہ دِل کے غم کے سِوا اَور کُچھ نہ ہو گا ۔تب مَیں بُہت ڈر گیا۔

3 اور مَیں نے بادشاہ سے کہا کہ بادشاہ ہمیشہ جِیتارہے! میرا چِہرہ اُداس کیوں نہ ہو جبکہ وہ شہر جہاں میرے باپ دادا کی قبریں ہیں اُجاڑ پڑا ہے اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں؟۔

4 بادشاہ نے مُجھ سے فرمایا کِس بات کے لِئے تیری درخواست ہے؟تب مَیں نے آسمان کے خُدا سے دُعا کی۔

5 پِھر مَیں نے بادشاہ سے کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہواور اگر تیرے خادِم پر تیرے کرم کی نظر ہے تو تُو مُجھے یہُودا ہ میں میرے باپ دادا کی قبروں کے شہر کو بھیج دے تاکہ مَیں اُسے تعمِیر کرُوں۔

6 تب بادشاہ نے (ملِکہ بھی اُس کے پاس بَیٹھی تھی) مُجھ سے کہا تیرا سفر کِتنی مُدّت کا ہو گا اور تُو کب لَوٹے گا؟غرض بادشاہ کی مرضی ہُوئی کہ مُجھے بھیجے اور مَیں نے وقت مُقرّر کر کے اُسے بتایا۔

7 اور مَیں نے بادشاہ سے یہ بھی کہا اگر بادشاہ کی مرضی ہو تو دریا پار کے حاکِموں کے لِئے مُجھے پروانے عِنایت ہوں کہ وہ مُجھے یہُودا ہ تک پُہنچنے کے لِئے گُذر جانے دیں۔