15 پِھر مَیں رات ہی کو نالے کی طرف سے فصِیل کو دیکھ کرلَوٹا اور وادی کے پھاٹک سے داخِل ہُؤا اور یُوں واپس آ گیا۔
16 اور حاکِموں کو معلُوم نہ ہُؤا کہ مَیں کہاں کہاں گیا یا مَیں نے کیا کیا کِیا اور مَیں نے اُس وقت تک نہ یہُودیوں نہ کاہِنوں نہ امِیروں نہ حاکِموں نہ باقِیوں کو جو کارگُذار تھے کُچھ بتایا تھا۔
17 تب مَیں نے اُن سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ ہم کَیسی مُصِیبت میں ہیں کہ یروشلیِم اُجاڑ پڑا ہے اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں ۔ آؤ ہم یروشلیِم کی فصِیل بنائیں تاکہ آگے کو ہم ذِلّت کا نِشان نہ رہیں۔
18 اور مَیں نے اُن کو بتایا کہ خُدا کی شفقت کا ہاتھ مُجھ پر کَیسے رہا اور یہ کہ بادشاہ نے مُجھ سے کیا کیا باتیں کہی تِھیں ۔اُنہوں نے کہا ہم اُٹھ کر بنانے لگیں ۔ سو اِس اچّھے کام کے لِئے اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔
19 پر جب سنبلّط حُورُونی اور عمُّو نی غُلام طُوبیا ہ اور عربی جشم نے یہ سُنا تو وہ ہم کو ٹھٹّھوں میں اُڑانے اور ہماری حقارت کر کے کہنے لگے تُم یہ کیا کام کرتے ہو؟ کیا تُم بادشاہ سے بغاوت کرو گے؟۔
20 تب مَیں نے جواب دے کر اُن سے کہا آسمان کا خُدا وُہی ہم کو کامیاب کرے گا ۔ اِسی سبب سے ہم جو اُس کے بندے ہیں اُٹھ کر تعمِیر کریں گے لیکن یروشلیِم میں تُمہارا نہ تو کوئی حِصّہ نہ حق نہ یادگار ہے۔